انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** چھٹی شہادت "وَإِذْيَعِدُكُمُ اللَّهُ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ وَيُرِيدُ اللَّهُ أَنْ يُحِقَّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكَافِرِينَ"۔ (الانفال:۷) ترجمہ:اور وہ وقت یاد کروجب اللہ تم سے یہ وعدہ کررہا تھا کہ دوگروہوں میں سے کوئی ایک تمہارا ہوگا اور تمہاری خواہش تھی کہ جس گروہ میں (خطرے کا) کوئی کانٹا نہیں تھا، وہ تمھیں ملے اور اللہ یہ چاہتا تھا کہ اپنے اَحکام سے حق کوحق کردِکھائے اورکافروں کی جڑکاٹ ڈالے۔ (توضیح القرآن، آسان ترجمہ قرآن:۱/۵۲۴، مفتی تقی عثمانی،مطبع:فرید بکڈپو، دہلی) یہ دوجماعتیں کون سی تھیں؟ ایک وہ عظیم تجارتی قافلہ جومکہ سے گیا تھا اور مالِ تجارت لے کر آرہا تھا، دوسری جواس قافلے کی مدد کے لیئے مسلح ہوکر مکہ سے نکلی تھی یہ پرشوکت جماعت تھی مسلمان چاہتے تھے کہ مشرکین کی ان دوجماعتوں میں سے پہلے انہیں بن شوکت والے طائفہ سے واسطہ پڑے، یہ سب بیان جنگ بدر سے متعلق ہے۔ اِس آیت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک صریح وعدے کا ذکر کیا جارہا ہے وہ وعدہ قرآن کریم میں کہاں ہے اور کیا تھا؟ اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے اس وعدے کا کہیں ذکر نہیں ملتا؛ مگرقرآنِ کریم میں اس کی طرف حوالہ (Reference) ضرور موجود ہے، وہ وعدہ وحی غیرمتلو کے ذریعہ ہوا تھا اور حضور اکرمﷺ نے صحابہؓ کواس کی خبر دی تھی، جب وہ وعدہ قرآن کریم میں کہیں موجود نہیں توہم یقین کرنے پر مجبور ہیں کہ حضورِ اکرمﷺ پرقرآن کریم کے علاوہ بھی وحی آتی رہی؛ اسی وحی غیرمتلو کوحدیث کہتے ہیں۔