انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عرب مستعربہ اس طبقہ سے مراد بنو عدنان یا اولاد اسمٰعیل علیہ السلام ہیں یہ لوگ ملکِ عرب میں باہر سے آباد ہوئے،اس لئے ان کو عرب مستعربہ یا مخلوط عرب کا خطاب دیا گیا ،حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مادری زبان عجمی یا فارسی زبان تھی،حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کو حضرت ابراہیم علیہ السلام معہ ان کی والدہ ہاجرہ کے جب مکہ معظمہ (ملک حجاز) میں چھوڑ گئے تو انہوں نے قحطان قبیلہ جُرہم سے جو مکہ معظمہ میں آباد ہوگئے تھے عربی زبان سیکھی اورآئندہ یہی عربی زبان آلِ اسمٰعیل کی زبان ہوئی،حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی عمر پندرہ سال کی تھی کہ اُن کی والدہ حضرت ہاجرہ کا انتقال ہوگیا،والدہ کے فوت ہونے کے بعد حضرت اسمعیل علیہ السلام نے ارادہ کیا کہ مکہ سے ملک شام کی طرف کسی دوسرے مقام پر چلے جائیں،مگر قبیلہ جرہم نے آپس میں مشورہ کرکے اُن کو اس ارادہ سے باز رکھا اوران کا نکاح عمارہ بنت سعید بن اسامہ بن اکیل سے خاندان عمالقہ میں کردیا، چند روز کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام اُس طرف تشریف لائے اوراُن کے اشارہ کے موافق حضرت اسمٰعیل علیہ السلام نے اس بی بی کو طلاق دے کر قبیلہ جرہم میں سیدہ بنت مضاض بن عمرو سے نکاح کرلیا، ان واقعات کے بعد پھر ارشادِ الٰہی کے موافق حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسمعیل علیہ السلام نے حضرت آدم علیہ السلام کےزمانے کی بنیادوں پر خانۂ کعبہ کی تعمیر کاکام اسطرح شروع کیا کہ حضرت ابراھیم علیہ السلام تو جڑائی کا کام کرتے تھے اور حضرت اسمعیل علیہ السلام گارہ اورپتھر اُٹھا کر دیتے تھے اوردونوں بزرگ یہ دعا کرتے جاتے تھے"رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ" جب دیوار کسی قدر بلند ہوئی اورتعمیر کے کام میں دقت ہوئی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام ایک پتھر پر کھڑے ہوکر کام کرنے لگے،یہ وہی مقام ہے جس کو مقام ابراہیم کہتے ہیں،خانہ کعبہ جب قریب تیاری کے پہنچا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسمعیل علیہ السلام سے کہا کہ کسی اچھے پتھر کا ٹکڑا لاؤ تاکہ مقام رکن پر رکھدوں جس سے لوگوں کو امتیاز باقی رہے؛چنانچہ حضرت اسمعیل علیہ السلام حضرت جبرائیل علیہ السلام کی رہبری میں جبل بوقبیس سے حجر اسود کو اُٹھا لائے،اورحضرت ابراہیم علیہ السلام نے اُس کو مقام رُکن پر رکھ دیا،یہی حجر اسود ہے جس کا طواف کے وقت بوسہ لیا جاتا ہے،خانہ کعبہ کی تعمیر کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام اورحضرت اسمعیل علیہ السلام اُن لوگوں کو جو آپ پر ایمان لاچکے تھے ہمراہ لے کر مقامات منی وعرفات کی طرف گئے قربانی کی اورخانۂ کعبہ کا طواف کیا ،بعد ازاں حضرت ابراہیم علیہ السلام ملکِ شام کی طرف چلے گئے اور تاحیات ہر سال خانہ کعبہ کی زیارت اورحج کو آتے رہے،خانہ کعبہ کی تعمیر کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بیٹے کے ذبح کرنے کا حکم ہوا تھا۔ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام نے آخر تک مکہ معظمہ ہی میں سکونت رکھی،قبیلہ بنی جرہم (اُن کو جُرہم ثانی کہتے ہیں) مکہ معظمہ میں اورقبیلہ عمالقہ اطراف مکہ میں سکونت پذیر تھا(یہ وہ عمالقہ نہیں ہیں جو عرب بائدہ میں شامل ہیں) انہیں قبیلوں کے کچھ لوگ حضرت اسمعیل علیہ السلام پر ایمان لائے تھے،کچھ بدستور اپنے کفر والحاد پر قائم رہے،حضرت اسمعیل علیہ السلام کی وفات بہ روایت توریت،ایک سو سینتیس سال کی عمر میں ہوئی،آپ کی وفات کے بعد آپ کے بارہ بیٹے موجود تھے جن کی نسل نے اس قدر ترقی کی کہ مکہ میں نہ سماسکے اورتمام ملک حجاز میں پھیل گئے کعبہ کی تولیت اورمکہ معظمہ کی سیادت بنی اسمعیل سے مسلسل متعلق رہی، حضرت اسمعیل علیہ السلام کی نسل میں اُن کے بیٹے قیدار کی اولاد میں ایک شخص عدنان ہوئے،عدنان کی اولاد بنی اسمعیل کے تمام مشہو ر قبائل پر مشتمل ہے اوراسی لیے عرب مستعربہ بنی اسرائیل کو عدنانی یا آلِ عدنان کہا جاتا ہے، عدنان کے بیٹے کا نام معد اورپوتے کا نام نزار تھا، نزار کے چار بیٹے تھے جن سے تمام عدنانی قبائل متفرع ہوئے اسی لیے عد نانی قبائل کو معدی اور نزاری بھی کہتے ہیں۔