انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سریہ عمیر بن عدی(رمضان۲ہجری) یہودی قبیلہ بنی خطمہ میں عصمہ نامی شاعرہ تھی جو مروان بن زید کی بیٹی تھی، وہ اپنے اشعار میں مسلمانوں کی ہجو لکھتی اور خاص طور پر حضور اکرم ﷺ کی شان میں بڑے گستاخانہ اشعار کہتی، اپنے ایام ماہواری کے گندے کپڑے مسجد میں ڈال دیا کرتی ، حضوراکرمﷺ ابھی بدر سے واپس نہیں ہوئے تھے کہ اس نے ایک ہجولکھی، ایک نابینہ صحابی حضرت عمیرؓ بن عدی نے یہ ہجو سنی تو عہد کرلیاکہ حضورﷺ کی بدر سے بہ سلامتی واپسی کے بعد اس شاعرہ کو قتل کردوں گا، چنانچہ بدر میں فتح کے بعد جب حضور ﷺ واپس ہوئے تو حضرت عمیرؓ اپنی منت پوری کرنے کے لئے تلوار لے کر نکلے اور رات کے وقت اس کے گھر میں داخل ہوکر اسے قتل کردیا، صبح میں بعد نماز فجر حضورﷺ کو اس کی اطلاع دی اور عرض کیا کہ کیا مجھ سے کوئی مواخذہ تو نہیں ہوگا، حضورﷺ نے فرمایا: دو بھیڑیں بھی آپس میں سر نہ ٹکرائیں گی، حضورﷺ کے پاس سے لوٹتے وقت عصمہ کے لڑکے نے کہا کہ یہ ہماری ماں کے قاتل ہیں، آپ نے کہا کہ بے شک میں نے اسے قتل کیا ہے، ان کی یہ جرأت دیکھ کر اس قبیلہ کے چند لوگوں نے جو اسلام قبول کرلئے تھے لیکن ڈر کر ظاہر نہیں کررہے تھے اب ان میں بھی جرأت پیدا ہوگئی، حضورﷺ نے لوگوں سے فرمایا: اگر کوئی ایسے شخص کو دیکھنا چاہے جس نے اﷲ اور اس کے رسول کی غائبانہ مدد کی ہو تو وہ عمیرؓ بن عدی کو دیکھے،یہ بھی فرمایا کہ ان کو نابینا نہ کہو، یہ بینا اور بصیر ہیں، جب وہ بیمار ہوئے تو حضورﷺ ان کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے ، حضرت عمیرؓ نے عصمہ کا قتل ۲۶ رمضان کو کیا تھا۔ (ابن کثیر) حضرت خالدؓ بن ولید کے بھائی ولید بن مغیرہ مخزومی اسیرانِ جنگ میں سے فدیہ کی ادائی کے بعد آزاد ہوئے تو ایمان لائے، حضرت خالدؓ صلح حدیبیہ کے بعد ایمان لائے۔ حضرت عثمانؓ بن مظعون کی وفات، جنت البقیع میں دفن ہونے والے پہلے مسلمان ہیں۔ حضورﷺ کی صاحبزادی حضرت فاطمہؓ کا نکاح غزوہ بدر سے لوٹنے کے بعد بہ اختلاف روایت ماہ شوال یاذی الحجہ میں حضرت فاطمہؓ کا نکاح حضرت علیؓ سے ہوا،علامہ شبلی نعمانی نے ذی الحجہ لکھا ہے ، غزوۂ بدر کے بعد حضرت ابو الدؓرداء ایمان لائے۔