انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت منذر بن عمرو بن خمیس حضرت منذرؓ بن عمرو بن خنیس: حضرت منذرؓ کا تعلق قبیلہ خزرج کی شاخ بنو ساعدہ سے تھا ،آپ نے حضرت مصعب ؓبن عمیر کی تبلیغ سے اسلام قبول کیا تھا ، اسلام لانے سے قبل بھی نوشت و خواند سے واقف تھے، ۱۳ نبوت میں آپ ان ( ۷۵)مسلمانوں میں شامل تھے جنہوں نے عقبہ کے مقام پر حضور اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر بیعت کی تھی، اس بیعت عقبہ ثانیہ میں انہیں نقیب بنایا گیاتھا۔ مواخات میں حضورﷺ نے انہیں اپنے پھوپھی زاد بھائی حضرت طلیبؓ بن عمیر کابھائی بنایا گیا تھا، حضرت منذرؓ غزوات بدر و احد میں شریک رہے، حضور اکرم ﷺ نے ستر(۷۰) قراّء کو نجد میں تبلیغ کے لئے روانہ کیا تو حضرت منذرؓ کو ان کا امیر بنایا گیا اور ایک خط بنی عامر کے سردار عامر بن طفیل کے نام لکھ کر انہیں دیاگیالیکن بیر معونہ کے مقام پر جب اس جماعت نے قیام کیا تو کافروں نے مسلمانوں کو گھیر لیا،مسلمانوں نے بھی ان کا مقابلہ کیا؛ لیکن تمام صحابہ سوائے حضرت منذرؓ بن عمرو اور حضرت عمروؓبن امیہ شہید کر دئیے گئے، عامر بن طفیل انہیں امان دینے کے لئے تیار تھا ؛لیکن انھوں نے کافر کی امان کے مقابلہ میں شہادت کو ترجیح دی اور کافروں سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے، بئر معونہ میں تمام قراّء بشمول منذرؓ کی شہادت کا واقعہ سن کر حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: موت کی طرف سبقت کی ۔