انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اندلس میں چھیڑ چھاڑ مہدی کی طرف سے افریقہ کا گورنر عبدالرحمن بن حبیب فہری تھا اس نے بربریوں کی ایک جماعت لے کراندلس کے ساحل مرسیہ میں پہنچ کراندلس کے صوبہ سرقسط کے گورنرسلیمان بن یقطن کوخلافتِ عباسیہ کی دعوت دی، سلیمان نے اس تحریر کا کوئی جواب نہیں دیا، عبدالرحمن فہری نے سرقسطہ پرحملہ کیا، سلیمان نے شکست دے کرعبدالرحمن فہری کوپیچھے ہٹادیا؛ اسی اثناء میں امیرعبدالرحمن فرمانروائے اندلس فوج لے کرآپہنچا، اس نے سب سے پہلے عبدالرحمن فہری کی کشتیوں کوجوساحل پرکھڑی تھیں جلوادیا؛ تاکہ فرار ہوکر نکل نہ جائے اس کے بعد عبدالرحمن فہری کی طرف متوجہ ہوا عبدالرحمن پریشان ہوکر بلنسیہ کے پہاڑ پرچڑھ گیا، امیرعبدالرحمن نے اعلان کردیا کہ جوکوئی عبدالرحمن بن حبیب فہری کا سرکاٹ کرلائے گا اُس کوایک ہزار دینار انعام میں دیا جائے گا، اس کی خبر کہیں عبدالرحمن فہری کے ہمراہی کسی بربری کوبھی ہوگئی، وہ غفلت کی حاتل میں عبدالرحمن کا سرکاٹ کرامیرعبدالرحمن کے پاس لے آیا اور انعام لے کر چل دیا، امیرعبدالرحمن کوعباسیوں کی اس فوج کشی سے اشتعال پیدا ہوا اُس نے جواباً ارادہ کیا کہ لشکر لے کرساحلِ شام پرحملہ آور اور خلیفہ عباسی کواس گستاخی کا مزہ چکھائے؛ مگر انھیں ایام میں حسین بن یحییٰ بن سعید بن عثمان انصاری نے سرقسطہ میں علمِ بغاوت بلند کیا؛ لہٰذا عبدالرحمنٰ اموی فرمانروائے اندلس اس طرف متوجہ ہوگیا اور شام کا قصد ملتوی رہا۔ خلیفہ منصور عباسی کے زمانے سے اندلس میں خاندانِ بنواُمیہ کی حکومت قائم ہوکرایک الگ اسلامی حکومت کا دوسرا مرکز بن گیا تھا، اس وقت چونکہ سلسلہ عباسیہ شروع ہوچکا ہے؛ لہٰذا خلافتِ عباسیہ کے فرمانرواؤں کا حال جب تک کہ اُن کی فرماں روائی اُندلس کے سوا تمام عالمِ اسلامی پرقائم رہی اسی سلسلہ میں ختم کردینا مناسب معلوم ہوتا ہے، اندلس کی حکومت کا حاس اس کے بعد شروع سے الگ بیان کیا جائے گا، قارئین کرام منتظر رہیں۔