انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنگ احزاب میں ہواؤں کا طوفان اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا اے ایمان والو!اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو کہ جب تم پر کفار کے لشکر چڑھ آئے تو ہم نے ان پر سخت ہوا مسلط کردی اور ایسے لشکر سے تمہاری مدد کی جس کو تم نہیں دیکھ رہے تھے (فرشتوں سے)۔ اس آیت میں جس واقعہ کا تذکرہ ہے وہ جنگ احزاب میں کفار قریش مع غطفان اور بنو قریظہ کے یہود وغیرہ بارہ ہزار کا لشکر مدینہ پر چڑھ آیا اور اہل کتاب کفار نے اجتماعی حملہ کا ارادہ کیا،آنحضورﷺ نے حضرت سلمان فارسیؓ کے مشورے سے مدینہ کے ارد گرد خندق کھوددی، ایک مہینہ تک کفار کا محاصرہ رہا،تیروں اور پتھروں سے مقابلہ ہوتا رہا ،اللہ نے مسلمانوں کی پروا ہوا سے مدد کی اور ایسی سخت ہوا بھیجی کہ کفار کے تمام چولھے اور کھانے کی ہنڈیاں الٹ گئیں اور تمام خیمے اکھڑ گئے، گھوڑے ادھر ادھر چھوٹ کر بھاگنے لگے اور اتنا سخت جاڑا پڑا کہ ان کےہاتھ پیر بےکار ہوگئے ،کفار پریشان ہوگئے، طلیحہ بن خویلد اسدی نے کہا کہ محمدﷺ نے تم پر جادو کردیا ہے ،اب یہاں ٹھہرنا مناسب نہیں ہے ؛چنانچہ سب کفار بھاگ گئے ۔ بخاری شریف میں حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا پروا ہوا سے میری مددکی گئی اور قوم عاد پچھوا ہوا سے ہلاک کی گئی،یعنی جس طرح حضرت ہود کومعجزہ ملا کہ ہوا سے قوم کفار ہلاک ہوگئی،اسی طرح آنحضورﷺ کو بھی ہوا کا معجزہ ملا کہ کفار شکست کھاگئے فرق اتنا ہے کہ یہاں ہوا پروا تھی اورہود کی قوم پر پچھوا تھی، پروا اور پچھوا میں جو فرق ہے اس کو اہل ذوق اور ہوا کو پہچاننے والے سمجھتے ہیں وہی فرق رحمۃ اللعلمین اور حضرت ہودؑ کے معجزے میں ہے۔