انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنگ روم وحملۂ ہارون سنہ۱۶۳ھ میں مہدی نے خراسان اور دوسرے صوبوں سے لشکر فراہم کیا اور رومیوں پرجہاد کی غرض سے یکم رجب سنہ۱۶۳ھ کوبغداد سے کوچ کیا ۳۰/جمادی الثانی یعنی ایک دن پہلے مہدی کے چچا عیسیٰ بن علی کا انتقال ہوگیا تھا، بغداد میں ہادی کواپنی نیابت پرچھوڑا اور اپنے دوسرے بیٹے ہارون کواپنے ہمراہ لیا، دورانِ سفر میں موصل وجزیرہ ہوکر گذرا، اس صوبہ کے گورنر عبدالصمد بن علی کومعزول کرکے قید کردیا اور اپنے بیٹے ہارون کوآدربائیجان، آرمینیا اور کل بلادِ مغرب کا والی مقرر کیا اور جزیرہ کی حکومت عبداللہ بن صالح کوعطا کی، رومیوں پرچڑھائی کرنے کا سبب یہ تھا کہ سنہ۱۶۲ھ میں رومیوں نے بلادِ اسلامیہ پرچڑھائی کرکے بعض شہروں کوویران کردیا تھا، اس لیے خلیفہ مہدی نے خود اُس طرف لشکر کشی کی، اس سفر میں مہدی جب مسلمہ بن عبدالملک کے قصر کے مقابل پہنچا تومہدی کے چچا عباس بن علی نے مہدی سے کہا کہ ایک مرتبہ آپ کے دادا محمد بن علی اس طرف کوہوکر گزرے تھے تومسلمہ نے ان کی دعوت کی تھی اور ایک ہزار دینار نذر کیے تھے، مہدی نے یہ سنتے ہیں مسلمہ کے لڑکوں، غلاموں اور جملہ متعلقین کوطلب کرکے بیس ہزار دینار مرحمت کیے اور اُن کے وظائف مقرر کردیئے، مہدی خود حلب میں پہنچ کرٹھہرگیا اور ہارون کوفوج اور فوجی سرداروں کے ساتھ آگے روانہ کیا، ہارون کے ساتھ عیسیٰ بن موسیٰ، عبدالملک بن صالح، حسن بن قحطبہ، ربیع بن یونس، یحییٰ بن خالد بن برمک تھے؛ مگرتمام لشکر کی سرداری رسد وغلہ کا انتظام سب ہارون کے ہی سپرد تھا، ہارون نے آگے بڑھ کررومیوں کے قلعوں پرمحاصرہ کیا اور یکے بعد دیگرے کئی قلعے فتح کئے، اس عرصہ میں مہدی نے اطرافِ حلب کے زندیقوں کوچن چن کرقتل کرنا شروع کیا، ہارون فتح وفیروزی کے ساتھ واپس آیا، مہدی ہارون کولے کربیت المقدس کی زیارت کوگیا، مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھی؛ پھربغداد کوواپس چلا آیا، مہدی نے جب ہارون کوآذربائیجان وآرمینیا کا گورنر بنایا تھا توحسن بن ثابت کواس کا وزیر مال اور یحییٰ بن خالد بن برمک کواُس کا وزیرِ خارجہ مقرر کیا تھا؛ اسی سال یعنی سنہ۱۶۳ھ میں خالد بن برمک کا انتقال ہوا۔