انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** شہر بصرہ ابو داؤد میں حضر ت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا :اے انس لوگ نئے نئے شہر آباد کریں گے ان میں سے ایک شہر بصری نام کا ہوگا، دیکھنا اگر تم اس شہر میں داخل ہونا تو اس کی پتھریلی اور شور زمینوں سے اور اس کے باغات اور بازاروں سے امیروں کے دروازوں سے بچ کر کہیں دور جاکر ایک کنارے پر رہنا ؛کیونکہ اس شہر کو دھنسایا جائے گا اس پر پتھر کی بارش ہوگی اس میں بھونچال آئےگا اور لوگوں کی صورتیں بدل دی جائیں گی، اس روایت میں دو پیشن گوئیاں ہیں ایک یہ کہ نیا شہر آباد ہوگا اور اس کا نام بصرہ ہوگا اور دوسری یہ کہ اس میں چار طرح کے عذاب آئیں گے۔ پہلی پیشن گوئی صحیح ثابت ہوئی اور دوسری پیشن گوئی انشاءاللہ آئندہ پوری ہوگی، پہلی خبر یوں پوری ہوئی کہ حضرت عمرؓ کے زمانے میں فارس سے لڑائی تھی ،شہر بصرہ جہاں آباد ہے وہاں فارس والوں کو ہندوستان آنے کی راہ ملتی تھی،حضرت عمر ؓکو اندیشہ ہوا کہ کہیں اس راہ سے فارس کے لوگ ہندوستان سے ہمارے مقابلہ کے لیے مدد طلب نہ کرلیں اس لیے وہاں مسلمانوں کی آبادی بڑھائی جائے ؛چنانچہ آپ کے حکم سے عتبہ بن غزوان نے ۱۷ھ میں شہر بصرہ کی بنیاد ڈالی اسی کی پیشن گوئی زبان رسالت ﷺ نے فرمائی تھی۔