انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ابوزیدؓ عمروبن اخطب نام ونسب عمرو نام،ابو زید کنیت، سلسلہ نسب یہ ہے،عمرو بن اخطب بن رفاعہ بن محمود بن یسیر بن عبداللہ بن صیف بن یعمر بن عدی بن ثعلبہ بن عمروبن عامر ماء السماء، اگرچہ عدی بن ثعلبہ کی اولاد تھے، مگر اس کے برادر خزرج کی نسل سے مشہور ہوئےاور عر ب میں یہ کوئی نئی بات نہیں ،صاحب اسد الغابہ لکھتےہیں:كثيراً ما تفعل العرب هذا، تنسب ولد الأخ إلى عمهم لشهرته،عرب میں بسا اوقات چچا کے مشہو ہونےکی وجہ سے بھتیجا بھی اسی کا بیٹا مشہور ہوجاتا ہے۔ (اسد الغابۃ،باب ابو زید قیس بن السکن:۳/۱۸۱) بعض لوگوں نے ان کو حارث بن خزرج کی اولاد بتایا ہے۔ اسلام :ہجرت کے بعد مسلمان ہوئے۔ غزوات:۱۳ غزوات میں شرکت کی۔ (مسند:۵/۲۴۰) وفات:عہد نبوت کےبعد بصرہ میں مقیم رہے اور یہیں ۱۲۰ سال کی عمر پاکر انتقال کیا۔ اولاد:حسب ذیل اولاد چھوڑی، بسیرا اورعزرہ بن ثابت محدث کی والدہ حلیہ:حلیہ یہ تھا خوبصورت اورمیانہ رو تھے لنگڑا کر چلتے تھے۔ فضل وکمال چند حدیثیں روایت کیں، جو صحیح مسلم اور سنن میں موجود ہیں،راویوں میں حسب ذیل اصحاب ہیں، علبا بن احمر لشکری، حسن بن ابی الحسن البصری ،ابو نہیک ازدی، انس بن سیرین ،ابو الخلیل ،تمیم بن حویص، سعید بن قطن، ابو قلابہ، عمروبن بجدان، حسن بن محمدعبدس ،تمیم بن مریض اخلاق حب رسول علانیہ نمایاں تھی، آنحضرتﷺ بھی ان سے محبت کرتے تھے،ایک مرتبہ جسد اطہر سے کرتا اٹھا کر فرمایا یہاں آؤ اورمیری پیٹھ چھوؤ ہاتھ پیٹھ سے خاتم نبوت پر پہنچا اوراس کو اچھی طرح دیکھا۔ ایک مرتبہ آنحضرتﷺ نے پانی مانگا،پیالہ میں بال پڑا تھا، انہوں نے جلدی سے نکالا،آنحضرتﷺ نہایت خوش ہوئے سر اور چہرہ پرہاتھ پھیرا اور فرمایا خدا یا اس کو صاحبِ جمال کر جن لوگوں نے ان کو ۹۳،۹۴ سال کے سن میں دیکھا بیان کرتے ہیں کہ سر اور داڑھی میں ایک بال بھی سفید نہ ہوا تھا،وفات کے وقت جب ۱۲۰ سال کی عمر تھی سرکے بال سفید ہوگئے تھے۔