انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** کوفی عربوں اور مختار میں مخالفت مختار اپنے خروج سے اس وقت تک اٹھارا مہینہ مسلسل عجمیوں کے بل پر بنی امیہ اور ابن زبیرؓ کا کامیاب مقابلہ کرتا رہا، ان تمام معرکوں میں اس کے دست و بازو زیادہ تر عجمی تھے، اس لئے اس کی توجہ تمام تر ان کی جانب مبذول رہی ان کے مراتب بڑھائے، انہیں بڑے بڑے مناصب پر ممتاز کیا ،ان کی اولاد کے وظائف مقرر کئے ،ان کو اپنا مشیر کار اورہم جلیس بنایا،اس کے مقابلہ میں عربوں کے ساتھ اس کا طرز عمل نہایت غیر منصفانہ اوراہانت آمیز تھا، انہیں مال وزر سے بھی محروم رکھا اورتقرب وہم جلیسی سے بھی دور رکھا، عربوں کے لئے یہ اہانت آمیز سلوک سخت اشتعال انگیز تھا؛ چنانچہ وہ سب اس سے بگڑ گئے اورتمام اشراف عرب نے مجتمع ہوکر اس کے خلاف غصہ و نفرت کا اظہا ر کیا، اس نے جواب دیا ! خدا تم کو غارت کرے، میں نے تم کو اعزاز بخشا تم نے غرور کیا تم کو والی بنایا تم نے خراج کی رقم گھٹادی، عجمی تم سے زیادہ مطیع و منقاد اور میرے چشم وابرو کے پابند ہیں، یہ جواب سن کر عربوں نے کہا یہ کذاب ہے اوربنی ہاشم کے پردہ میں اپنی دنیا بنانا چاہتا ہے اور سب کے سب اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے، مختار نے ان کی مخالفت دیکھی تو عجمیوں کو جمع کرکے کہا کہ عربوں نے محض تمہاری وجہ سے میری مخالفت کی ہے اس لئے ان کے مقابلہ میں تم کو اپنی شرافت اور وفاداری کا ثبوت دینا چاہئے ،اس کی اس نفسی دلیل پر چالیس ہزار عجمی عربوں کے مقابلہ میں اس کی حمایت پر آمادہ ہوگئے اورکوفہ میں دونوں میں نہایت زبردست مقابلہ ہوا، دینوری کی روایت کے مطابق عمر بن سعد اور شمر بھی اس مقابلہ میں عربوں کی جماعت میں تھے، لیکن صحیح یہ ہے کہ وہ اس سے پہلے قتل کئے جاچکے تھے، بہر حال اس معرکہ میں پانسو کوفی عرب قتل اوردو سو گرفتار ہوئے ،اشراف کوفہ نے اپنا پہلو کمزور دیکھا تو کوفہ چھوڑ کر مصعب کے پاس بصرہ چلے گئے۔ (اخبار الطوال:۳۰۶،۳۰۷)