انوار اسلام |
س کتاب ک |
تراویح کی دوسری رکعت میں بیٹھنا بھول گیا اور چار رکعت پڑھ لیا تو کیا حکم ہے؟ اس مسئلہ میں اختلاف ہے، واضح روایت شیخین کی یہ ہے کہ اس صورت میں نماز فاسد نہ ہوگی اور مفتیٰ بہ قول کے مطابق یہ دو رکعتیں ہوئیں، اور شفعۂ اولیٰ (پہلی دورکعت) فاسد ہوگیا، اس کا اعادہ لازم ہے اور سجدۂ سہو بھی کرنا لازم ہوگا، نیز پہلے شفعہ (پہلی دو رکعت)میںجو پڑھا گیا ہے اس کا لوٹانا مستحب ہے کیونکہ پہلا شفعہ فاسد ہوا ہے، تراویح میں شفعۂ ثانیہ (دوسری دو رکعت) کے لئے کھڑا ہوجانا بغیر قعدہ کئے اور بغیر دوسرے شفعہ کی نیت کئے ہوئے دوسری دو رکعت کے لئے کھڑا ہونا صحیح ہے، اگرچہ کہ قعدہ نہ ہونے کی وجہ سے پہلا شفعہ فاسد ہوجائےگا لیکن شفعۂ اولیٰ کا تحریمہ باقی رہنے کی وجہ سے شفعۂ ثانیہ کی بناء صحیح ہوگی۔ (فتاویٰ محمودیہ:۷/۲۶۰،مکتبہ شیخ الاسلام،دیوبند۔آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۳/۶۵، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند۔فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۲۵۴، مکتبہ دارالعلوم دیوبند۔فتاویٰ رحیمیہ:۶/۱۸۷، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔احسن الفتاویٰ:۳/۵۱۰، زکریا بکڈپو،دیوبند)