انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۱)الصحیفۃ الصادقۃ یہ حضرت عبداللہ بن عمروبن العاصؓ کا جمع کردہ صحیفہ تھا۔ حضرت ابوہریرہؓ (۵۷ھ) کہتے ہیں: "مَامِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ أَكْثَرَ حَدِيثًا عَنْهُ مِنِّي إِلَّا مَا كَانَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَإِنَّهُ كَانَ يَكْتُبُ وَلَا أَكْتُبُ"۔ (بخاری،باب کتابۃ العلم،حدیث نمبر:۱۱۰) ترجمہ: حضورؐ کے صحابہ میں مجھ سے زیادہ حضور کی حدیثیں رکھنے والا بجز عبداللہ بن عمر وبن العاصؓ کے اور کوئی نہ تھا اوراس کی بھی وجہ یہ تھی کہ عبداللہ بن عمروؓ حدیثیں لکھتے اورمیں نہ لکھتا تھا۔ حضرت عبداللہ بن عمروؓ جو اس صحیفے کے مؤلف ہیں ایک جگہ خودفرماتے ہیں: "حفظ عن النبی الله عليه وسلم ألف مثل"۔ (اسد الغابۃ،باب عبداللہ بن عمر بن العاص:۲/۱۵۷) ترجمہ: میں نے حضوراکرمﷺ سے ایک ہزار امثال یاد کی ہیں۔ جب امثال کی احادیث ایک ہزار کے قریب تھیں تو عام احادیث کا ذخیرہ کس قدر ہوگا، جو آپ نے حضورﷺ سے حاصل کیا ہوگا اور وہ آپ کے ہاں محفوظ ہوگا؟ حضرت عبداللہ بن عمروؓ(۶۷ھ) کو حدیثیں لکھنے کی اجازت خود حضوراکرمﷺ نے دے رکھی تھی۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے:اٰثارالحدیث:۳۵۰ ،ازعلامہ خالد محمودصاحب) قرون اولی میں واقعی یہ صحیفہ موجود تھا اورحدیث کی یہ تحریر اپنی جگہ بہت قابل اعتماد سمجھی جاتی تھی۔ حضرت ابوہریرہؓ نے تصریح کی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمروؓ (۶۷ھ) کے پاس ان سے زیادہ حدیثیں موجود تھیں،حضرت ابوہریرہؓ کی مرویات Reported Traditions کی تعداد پانچ ہزار کے قریب بتلائی جاتی ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمروؓ اس سے بھی زیادہ تعداد میں احادیث جمع کرچکے تھے،حدیث کی یہ خدمت اس پہلے دور کی ہے جو حضورﷺ اورصحابہؓ کا دور تھا،صحابہؓ کے دور کی یہ یاد گار آئندہ بھی مدت تک موجود رہی،حافظ ابن حجر عسقلانی (۸۵۲ھ) لکھتے ہیں ؛کہ حضرت عبداللہ بن عمروؓ کے پوتے عمروبن شعیب کے پاس یہ کتاب موجود تھی (تہذیب التہذیب:۸/۴۹) حافظ جمال الدین زیلعی (۷۶۲ھ) نے بھی اس نسخہ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کا ذکر کیا ہے۔