انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جنت کی چار دیواری سونے چاندی اور کستوری کی دیوار: حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنت کی چاردیواری ایک اینٹ سونے اور ایک اینٹ چاندی سے بنائی گئی، اس کے درجات یاقوت اور لؤلؤ کے ہیں۔ (مصنف عبدالرزاق:۱۱/۴۱۶۔ زیادات زہد ابن المبارک:۷۲) جنت کے اردگرد سات فصیلیں اور آٹھ پل: حدیث: حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حول الجنۃ سبعۃ اسوار وثمانی قناطر محیطۃ بالجنۃ کلھا: اوّل سورمنہ فضۃ والثانی ذھب والثالث ذھب وفضۃ والرابع لؤلؤ والخامس یاقوت والسادس زبرجد والسابع نور یتلألأ، مابین کل سورین خمس مائۃ عام ولھا ثمانیۃ، ابواب........ ویاقوت وزبرجد مابین المصراعین من کل باب مسیرۃ اربعین عاما۔ (وصف الفردوس:۷، الحدیث ضعیف) ترجمہ:جنت کے اردگرد سات فصیلیں اور آٹھ پل ہیں، جنھوں نے تمام جنت کوگھیرے میں لے رکھا ہے سب سے پہلی چار دیواری چاندی کی ہے، دوسری سونے کی ہے، تیسری سونے اور چاندی کی ہے، چوتھی لؤلؤ کی ہے پانچویں یاقوت کی ہے، چھٹی زبرجد کی ہے، ساتویں ایسے نور کی ہے جوچمک رہا ہے، ہردوفصیلوں کے درمیان پانچ سوسال کا فاصلہ ہے اور اس کے آٹھ دروازے ہیں...... ایک یاقوت کا ہے ایک زبرجد کا ہے دروازے کے ہردوپٹوں کے درمیان چالیس سال کے سفر کا فاصلہ ہے۔ جنت کی دیوار: حدیث:حضرت ابوسیعد خدریؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ان اللہ عزوجل احاط حائط الجنۃ لبنۃ من ذھب ولبنۃ من فضۃ ثم شقق فیہا الانھار وغرس فہا الاشجار فلما نظر الملائکۃ الی حسنھا وزھرتھا قالت طوباک فی منازل الملوک۔ (البعث والنشور:۲۸۸۔ البدورالسافرہ:۱۷۷۱۔ ترغیب وترہیب:۴/۵۱۳) ترجمہ:بلاشبہ اللہ عزوجل نے جنت کی ایک دیوار کھینچی ہے جس کی ایک اینٹ سونے کی ہے اور ایک اینٹ چاندی کی ہے؛ پھراس میں نہروں کوکھینچ کرچلایا ہے اور جنت میں درخت لگائے ہیں، جب فرشتوں نے جنت کے حسن اور چمک دمک کودیکھا توکہنے لگے (اے جنت!) بادشاہوں (یعنی مسلمانوں) کے محلات کی تمھیں خوشخبری ہو۔ جنت کی زمین چاندی کی ہے آئینہ کی طرح: حضرت ابوزمیل نے حضرت ابن عباسؓ سے سوال کیا کہ جنت کی زمین کس چیز کی ہے؟ آپ نے فرمایا: (یہ) چکنی سفید چاندی سے بنائی گئی ہے گویا کہ وہ آئینہ ہے۔ (:۱۷۷۳، ابن ابی الدنیا۔ :۱۴۴) فائدہ:حضرت سعید بن جبیرؒ سے بھی ایسے ہی منقول ہے کہ جنت کی زمین چاندی کی ہے۔ (البدورالسافرہ:۱۷۷۵، بحوالہ، ابونعیم) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جنت کی دیوار کی ایک اینٹ سونے کی ہے اور ایک اینٹ چاندی کی ہے، اس کے درجات چمکدار موتی اور یاقوت کے ہیں، اس کے چھوٹے کنکر لؤلؤ (چمکدار موتی) کے ہیں او رمٹی زعفران کی ہے۔ (البدورالسافرہ:۱۷۷۶، بحوالہ: ابن المبارک وابن ابی الدنیا) احد پہاڑ جنت کی ایک عظیم جانب ہوگا: حدیث:حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشا دفرمایا: أحُدٌ رُكْنٌ مِنْ أرْكانِ الجَنَّةِ۔ (البدورالسافرہ:۱۷۷۸۔ الجامع الصغیر:۲۴۰) ترجمہ:احد (پہاڑ) جنت کے ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ فائدہ:علامہ مناوی رکن کا معنی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ احد پہاڑ جنت کے جوانب میں سے ایک عظیم جانب ہوگا یایہ معنی ہے کہ احد پہاڑ کی اصل (جڑ) جنت میں ہے اور یہ واپس جنت میں لوٹا دیا جائے گا اور جنت کے ارکان میں سے ایک رکن (جانب عظیم) بن جائے گا، یایہ معنی ہے کہ چونکہ احد پہاڑ حضورپاک صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام (اور اولیاء اللہ) سے محبت کرتا ہے اور جوجس کے ساتھ دنیا میں محبت کرتا ہے وہ اس کے ساتھ جنت میں ہوگا اس لیے یہ پہاڑ ان پاک باز حضرات کے ساتھ محبت کرنے کی وجہ سے جنت میں ایک رکن کی حیثیت سے رکھا جائے گا۔ (مستفاد من فیض القدیر للمناوی:۱/۱۸۵) احدپہاڑ جنت کے دروازہ پرہوگا: حدیث:حضرت سعید بن جبیرؒ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: أحُدٌ هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنا وَنُحِبُّهُ عَلَى بَابٍ مِنْ أبْوابِ الجَنَّةِ۔ (الجامع الصغیر:۱/۱۸۵، مع المنادی۔ البدورالسافرہ:۱۷۷۹۔ ابن ماجہ:۳۱۱۵۔ کنزالعمال:۳۴۹۸۹) حدیث:یہ احد پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے او رہم اس سے محبت کرتے ہیں (یہ قیامت کے دن) جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ پر ہوگا۔ جنت عدن کی زمین، کنکر اور تعمیر وغیرہ: حدیث:حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا : خلق الله جنة عدن بيده لبنة من درة بيضاء ولبنة من ياقوتة حمراء ولبنة من زبرجدة خضراء وملاطها مسك حشيشها الزعفران حصباؤها اللؤلؤ ترابها العنب۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۲۰۔ الترغیب والترہیب:۴/۵۱۳ البدورالسافرہ:۱۶۶۸) ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے جنت عدن کواپنے دست مبارک سے پیدا کیا، اس کی ایک اینٹ سفید چمکدار موتی کی ہےاور ایک اینٹ سرخ یاقوت کی ہے اور ایک اینٹ سبززبرجد کی ہے، اس کا گارا کستوری کا ہے، اس کی خشک گھاس زعفران کی ہے اس کے کنکر چمکنے والے موتی ہیں اور اس کی خاک عنبر کی ہے۔