انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** کتاب الفضائل یوں تو حضرت حسنین ؓ کی ذات گرامی مجمع الفضائل تھی،لیکن آنحضرتﷺ کی غیر معمولی محبت وشفقت آپ کی فضیلت کا نمایاں باب ہے،کتب احادیث وسیر کے ابواب الفضائل ان دونوں کے فضائل سے بھرے ہوئے ہیں، ان میں سے کچھ فضائل نقل کئے جاتے ہیں،؛چنانچہ آنحضرتﷺ کو دونوں بھائیوں کے ساتھ یکساں محبت تھی،اس لئے بعض امتیازی اورانفرادی فضائل کے علاوہ عموماً اوربیشتر دونوں کے فضائل اس طرح مشترک ہیں کہ ان دونوں کا جدا کرکے لکھنا مشکل ہے،اس لئے دونوں کے فضائل لکھ دیئے جاتے ہیں۔ آنحضرتﷺ کو اپنے تمام اہل بیت میں حضرت حسنینؓ سے بہت زیادہ محبت تھی،حضرت انسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے کہ اہل بیت میں مجھ کو حسنؓ و حسینؓ سب سے زیادہ محبوب ہیں۔ (ترمذی فضائل حسنؓ وحسینؓ) آپ خدا سے بھی اپنے ان محبوبوں کے ساتھ محبت کرنے کی دعا فرماتے تھے، حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ قینقاع کے بازار سے لوٹا تو آپ فاطمہ کے گھر تشریف لے گئے اورپوچھا، بچے کہاں ہیں؟تھوڑی دیر میں دونوں دوڑتے ہوئے آئے اوررسول اللہ ﷺ سے چمٹ گئے آپ نے فرمایا، خدایا میں ان کو محبوب رکھتا ہوں اس لیے تو بھی انہیں محبوب رکھ اور ان کے محبوب رکھنے والے کو بھی محبوب رکھ۔ (مسلم کتاب الفضائل الحسن والحسین) دوسری روایت میں ان کا بیان ہے کہ اس شخص (حسنؓ) کو اس وقت سے میں محبوب رکھتا ہوں، جب سے میں نے ان کو رسول اللہ ﷺ کی گود میں دیکھا، یہ ریش مبارک میں انگلیاں ڈال رہے تھے اوررسول اللہ ﷺ اپنی زبان ان کے منہ میں دے کر فرماتے تھے کہ خدایا میں ان کو محبوب رکھتا ہوں،اس لئے تو بھی محبوب رکھ۔ (مستدرک حاکم،جلد۳،فضائل حسینؓ) عبادت کے موقع پر بھی حسنؓ وحسین کو دیکھ کر ضبط نہ کرسکتے تھے،ابو بریدہؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہﷺ ہم لوگوں کے سامنے خطبہ دے رہے تھے کہ اتنے میں حسنؓ و حسینؓ سرخ قمیض پہنے ہوئے خراماں خراماں آتے ہوئے دکھائی دیئے انہیں دیکھ کر رسول اللہﷺ منبر سے اتر آئے اوردونوں کو اٹھا کر اپنے سامنے بٹھا لیا اورفرمایا خدا نے سچ کہا ہے کہ تمہارا مال اورتمہاری اولاد فتنہ ہیں،ان دونوں بچوں کو خراماں خراماں آتے ہوئے دیکھ کر میں ضبط نہ کرسکا اورخطبہ توڑ کر ان کو اٹھا لیا۔ (ترمذی فضائل حسن ؓ وحسینؓ) حسنؓ وحسینؓ نماز پڑہنے کی حالت میں آپ کے ساتھ طفلانہ شوخیاں کرتے تھے؛ لیکن آپ نہ انہیں روکتے تھے اورنہ ان کی شوخیوں پر خفا ہوتے تھے؛بلکہ ان کی طفلانہ اداؤں کو پورا کرنے میں امداد دیتے تھے،آنحضرتﷺ نماز پڑہتے وقت رکوع میں جاتے تو حسنؓ و حسینؓ دونوں ٹانگوں کے اندر گھس جاتے آپ ان دونوں کے نکلنے کے لئے ٹانگیں پھیلا کر راستہ بنادیتے (تہذیب التہذیب:۲/۲۹۶) آپ سجدہ میں ہوتے تو دونوں جست کرکے پشت مبارک پر بیٹھ جاتے،آپ اس وقت تک سجدہ سے سر نہ اٹھاتے جب تک دونوں خود سے نہ اتر جائے۔ (اصابہ،جلد۲،تذکرہ حسنؓ) دوش مبارک پر سوار کرکے کھلانے کے لئے نکلتے،ایک مرتبہ آپ حسنؓ کو کندھے پر لے کر نکلے ،ایک شخص نے دیکھ کر کہا،میاں صاحبزادے کیا اچھی سواری ہے،آنحضرتﷺ نے فرمایا، سوار بھی تو کتنا اچھا ہے۔ (ترمذی مناقب الحسن) کبھی کبھی دونوں کو چادر میں چھپائے ہوئے باہر تشریف لاتے ،اسامہ بن زید بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ شب کو میں رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک ضرورت سے گیا آپ کوئی چیز چادر میں چھپائے ہوئے تشریف لائے،میں اپنی ضرورت پوری کرچکا تو پوچھا آپ چادر میں کیا چھپائے ہیں؟ آپ نے چادر ہٹادی تو اس میں سے حسؓن وحسینؓ برآمد ہوئےآپ نے فرمایا یہ دونوں میرے بچے اورمیری لڑکی کے لڑکے ہیں خدایا میں ان دونوں کو محبوب رکھتا ہوں۔ نبوت کی حیثیت کو چھوڑ کر جہاں تک رسول اللہ ﷺ کی بشری حیثیت کا تعلق ہے،حسنؓ وحسینؓ کی ذات گویا ذات محمدﷺ کا جز وتھی ،یعلیؓ بن مرہ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حسینؓ مجھ سے ہیں اور میں حسینؓ سے ہوں، جو شخص حسینؓ کو دوست رکھتا ہے خدا اس کو دوست رکھتا ہے، حسینؓ اسباط کے ایک سبط ہیں۔ حسن ؓ وحسینؓ کو آپ اپنے جنت کے گل خندان فرماتے تھے،ابن عمر روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے کہ حسنؓ و حسینؓ میرے جنت کے دو پھول ہیں۔ حسنؓ وحسینؓ نوجوانانِ جنت کے سردار ہیں، حذیفہ راوی ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مغرب او ر عشا کی نماز پڑھی،عشا کی نماز کے بعد آنحضرتﷺ تشریف لے چلے میں بھی پیچھے ہولیا، میری آواز سن کر آپ نے فرمایا، کون؟حذیفہ! میں نے عرض کیا،جی،فرمایا خدا تمہاری اور تمہاری ماں کی مغفرت کرے، تمہاری کوئی ضرورت ہے،دیکھو ابھی یہ فرشتہ نازل ہوا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہ آیا تھا،اس کو خدا نے اجازت دی ہے کہ وہ مجھے سلام کہے اور مجھے بشارت دے کہ فاطمہ جنت کی عورتوں کی اور حسن وحسین جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔