انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مولانا پیر غلام حبیبؒ (۱)جو شخص اپنی خواہشات کو اپنے مالک کی رضاء پر قربان کردےگا وہی کامیاب ہوکر جائےگا ۔ (۲)بد قسمت ہیں وہ لوگ جو قرآن نہیں پڑھتے ، تھوڑا بہت تو پڑھو قرآن بہترین غذاہے ، ہائے افسوس آج اس کی قدر نہیں ، اس کی قدر وہی کرےگا جو اس کو سمجھےگا اور اس کو فرمانِ شاہی سمجھ کر معاملہ کرےگا ۔ (۳)شخصیت بناؤ سنگار ، ٹیپ ٹاپ اور جبےّ قبےّ سے نہیں بنتی ،بلکہ تعلق باللہ اور ذکر و مجاہدہ سے بنتی ہے ، آج ظاہری ٹیپ ٹاپ کی طرف توجہ دی جاتی ہے اور باطن کو سنوارنے کی طرف دھیان نہیں جاتا ، اگر باطنی زیبائش کی طرف توجہ ہو جائے تو مزہ آجائے ۔ (۴)اگر مجھ سے کہا جائے کہ قرآنِ پاک کا خلاصہ بیان کرو تو میں یہ بیان کروں گا کہ اللہ اللہ کر کسی سے نہ ڈر ۔ (۵)بندگی ہوتو زندگی زندگی ہے ورنہ شرمندگی ہے ، نفسانی و شیطانی زندگی کوئی زندگی نہیں ۔ (۶)انسان حامل ِقرآن ہو ، ناشرِ قرآن ہو ، داعئ قرآن ہو ، اور پھر کسی کا غلام ہو ؟ غلامی خواہ نفس کی ہو یا شیطان کی یہ ہو نہیں سکتا ، کیونکہ قرآن اپنے غلبہ کا کرتا ہے اعلان ، او میرے ماننے والے مسلمان تو کیوں ہے ناکام ؟ تو کیوں ہے پریشان ؟ تو پڑھ قرآن تاکہ تیرا رب کرے تیرا اکرام ۔ (۷)تعویذات و عملیات کے عامل نہ بنو بلکہ اتباعِ شریعت و سنت میں عامل بنو ، ہمیں بزرگانِ دین سے یہی تعلیم ملی ہے ، یعنی اتباعِ سنت و شریعت اصل ہے ، اس کا آدمی کو پابند ہونا چاہئے یہی کمال ہے ۔ (۸)شریعت کی طرف سے دی گئی رعایت کا حاصل کرنا اظہارِ عجز ہے اور اللہ کو بندوں کی عاجزی بہت پسند ہے ۔ (۹)ہر وقت اپنا محاسبہ کرتے رہنا چاہئے ، اپنے آپ کو برا اور قابلِ اصلاح سمجھنا چاہئے، اس سے ہدایت ملتی ہے ۔ (۱۰)آدمی یاتو خود بینا ہو یا کسی آنکھوں والے کے ہاتھ میں ہاتھ دیدے ورنہ کسی نہ کسی دن گڑھے میں گرجائےگا ۔