انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** چوتھی مثال حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں، میں نے حضورﷺ سے عرض کیاکہ آپﷺ نرم بستر پر آرام فرمایا کریں، سخت چٹائی سے بدن مبارک پر نشان پڑجاتے ہیں، حضور اکرمﷺ نے فرمایا: "مَالِي وَلِلدُّنْيَا إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ الدُّنْيَا كَمَثَلِ رَاكِبٍ قَالَ فِي ظِلِّ شَجَرَةٍ فِي يَوْمٍ صَائِفٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا"۔ (مسند احمد،باب مسند عبداللہ بن مسعودؓ،حدیث نمبر:۳۹۹۱) ترجمہ: میں کیا اور یہ دنیا کیا،میری اوردنیا کی مثال اس سوار کی ہے جو کسی صحرا سے گزرا،ایک درخت دیکھا اور وہ اس کے سائے تلے جابیٹھا پھر چلتا بنا اوراس نے اسے چھوڑدیا۔ یہ مثال دنیا کو جلد چھوڑنے کی ہے، اس میں بتلایا گیا کہ یہاں کی لذتیں اوربہاریں سب عارضی ہیں جو پیدا ہوا مرنے کے لیے اورجو عمارت بنی گرنے کے لیے، ہر ایک کو فنا کی گھائی پر آنا ہے اوریہاں کی ہر لذت کو چھوڑجانا ہے،حضورﷺ نے دنیا کو ایک اورمثال سے واضح فرمایا: