انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دوزخیوں کی پوشاک اورلباس آگ کالباس اللہ تعالی فرماتے ہیں: فَالَّذِينَ کَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِنْ نَارٍ (الحج:۱۹) (ترجمہ)جولوگ کافر تھے ان کے(پہننے کے لئے)آگ کے کپڑے کاٹے جائیں گے(یعنی)آگ ان کے پورے بدن پر اس طرح محیط ہوگی جیسے لباس،یاحقیقی آگ کا لباس پہنایا جائے گا۔ (فائدہ)حضرت ابراہیم تیمیؒ جب اس آیت کی تلاوت کرتے تھے تو فرماتے تھے کیسی پاک ذات ہے اللہ تعالی کی جس نے آگ سے(بھی)کپڑے تیار فرمائے ہیں۔ حضرت ابن عباسؓ مذکورہ آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کافر کے لئے آگ سے کپڑے تیار کئے جائیں گے یہاں تک کہ انہوں نے قباء قمیض اورآستین کا بھی ذکر فرمایا: ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے والے کو عذاب (حدیث) مَنْ وَطِئَ اِزَارَہُ خُيَلَاءَ وَطِئَهُ فِي النَّارِ. (مسند احمد) (ترجمہ)جس نے اپنا تہبند متکبر ین کی طرح(زمین پر)گھسیٹا تو ایسے آدمی کو دوزخ میں روندا جائے گا۔ (یہ حدیث بخاری شریف کی اس حدیث کی شرح کرتی ہے جس میں ہے کہ) مَا أَسْفَلَ مِنْ الْکَعْبَيْنِ مِنْ الْإِزَارِ فَفِي النَّار. (بخاری،باب مااسفل من الکعبین فھو فی النار.) (حدیث نمبر:۵۳۴۱) (تہبند کا جوحصہ ٹخنوں سے نیچے(لٹکتا)ہوگا وہ جہنم میں جائے گا۔(یعنی)جوکپڑا ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ اور ٹخنوں کے نیچے کا بدن دونوں دوزخ میں گھسیٹے جائیں گے جیسے کوئی زمین پر کپڑا گھسیٹتا ہے۔ (حدیث)حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: اھون اھل النار عذابا من فی قدمیہ نعلان من نار یغلی فیھما دماغۃ (صحیح ابو عوانہ:۱/۹۹) دوزخ والوں میں سب سے کم عذاب والا وہ ہوگا جس کے قدموں میں آگ کی جوتیاں ہوں گی ان (کے عذاب)سے اس کا دماغ کھولتا ہوگا۔ دوزخیوں کا زیور (حدیث)حضرت بریدہؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا جس نے لوہے کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی تو آپﷺ نے فرمایا: مَا لِي أَرَى عَلَيْکَ حِلْيَةَ أَهْلِ النَّارِ. (ترمذی،باب ماجاء فی الخاتم الحدید،حدیث نمبر:۱۷۰۷) (ترجمہ)کیا بات ہے میں دوزخ والوں کا زیور تجھ پر دیکھتا ہوں۔ (فائدہ)اس حدیث مبارک سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں (۱)یہ کہ دوزخیوں کو لوہے کا لباس پہنایا جائے گا۔ (۲)دنیاوی زندگی میں مرد کے لئے لوہے کا استعمال بطور زیور کے دوزخ کے عذاب کا سبب بنتا ہے۔ دوزخ کا لباس سب سے پہلے شیطان کو پہنایا جائے گا (حدیث)حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: أَوَّلُ مَنْ يُكْسَى حُلَّةً مِنْ النَّارِ إِبْلِيسُ يَضَعُهَا عَلَى حَاجِبَيْهِ وَهُوَ يَسْحَبُهَا مِنْ خَلْفِهِ وَذُرِّيَّتُهُ مِنْ خَلْفِهِ وَهُوَ يَقُولُ يَا ثُبُورَاهُ وَهُمْ يُنَادُونَ يَا ثُبُورَاهُمْ حَتَّى يَقِفَ عَلَى النَّارِ فَيَقُولُ يَا ثُبُورَاهُ فَيُنَادُونَ يَا ثُبُورَاهُمْ فَيُقَالَ﴿ لَا تَدْعُوا الْيَوْمَ ثُبُورًا وَاحِدًا وَادْعُوا ثُبُورًا کَثِيرًا ﴾ (الفرقان:۱۴) (مسند احمد،مسند انس،حدیث:۱۲۱۰۲) (ترجمہ)سب سے پہلے جسے آگ کی پوشاک پہنائی جائے گی وہ ابلیس ہوگا،جو اسے اپنے ابروؤں پر لٹکائے رکھے گا اور جو اس کے پیچھے ہوں گے وہ اسے گھسیٹتے ہوں گے، وہ کہتا ہوگا ہائے میں مرجاؤں اوراس کے پیروکار بھی کہتے ہوں گے ہائے ہم مرجائیں ،پس اس وقت ان سے کہا جائے گا،کہ ایک موت کو نہ پکارو بلکہ بہت سی موتوں کو پکارو۔ دوزخ کے لباس کی گرمی (حدیث)حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ حضرت جبریل علیہ السلام نے نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا: والذي بعثك بالحق لو أن ثوبا من ثياب النار علق بين السماء والأرض لمات من في الأرض جميعا من حره (المعجم الاوسط للطبرانی،باب من اسمہ ابراھیم:۶/۱۳۹) (ترجمہ)مجھے اس ذات کی قسم ہے جس نے آپ ﷺ کو حق پر مبعوث فرمایا اگر دوزخ کےکپڑوں میں سے کسی کپڑے کو آسمان اورزمین کے درمیان لٹکادیا جائے تو زمین پر رہنے والے سب جاندار اس کی گرمی سے ہلاک ہوجائیں۔ دوزخ والوں کے کرتے اللہ تعالی فرماتے ہیں: وَتَرَى الْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍ مُقَرَّنِينَ فِي الْأَصْفَادِ، سَرَابِيلُهُمْ مِنْ قَطِرَانٍ وَتَغْشَى وُجُوهَهُمُ النَّارُ (ابراھیم:۴۹،۵۰) (ترجمہ)اوراس روز(اے مخاطب)تو مجرموں کو زنجیروں میں جکڑے ہوئے دیکھے گا(اور)ان کے کرتے قطران کے ہوں گے اور آگ ان کے چہروں پر(بھی)لپٹی ہوگی۔ (فائدہ)حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیںقطران سے مراد پگھلاہوا تانبا ہے۔ حضرت عکرمہؒ فرماتے ہیں کہ اس سے مراد جلتا ہوا پیتل ہے،حضرت شیخ الہندؒ اس کا ترجمہ گندھک سے کرتے ہیں اور حضرت تھانوی کتب لغت اورطب کے حوالے سے فرماتے ہیں قطران درخت چیڑ کا روغن ہے۔ نوحہ کرنے والی عورت پر گندھک کا کرتہ اورخارشی دوپٹہ (حدیث)حضرت ابو مالک اشعریؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ أَوْ دِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ (مسند احمد،باب حدیث ابی مالک الاشعریؓ،حدیث نمبر:۲۱۸۲۹) (ترجمہ)نوحہ اوربین کرنے والی عورت اپنی موت سے قبل توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اسے ایسی حالت میں اٹھایا جائے گا کہ اس پر گندھک کا کرتہ اور کھجلی والا ڈوپٹہ ہوگا۔ بین کرنے والے پر شعلہ زن ڈوپٹہ النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ أَنْ تَمُوْتَ فَإِنَّهَا تُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهَا سَرَابِيْلُ مِن قَطِرَانٍ ثُمَّ يُغَلٰى عَلَيْهَا بِدُرُوْعٍ مِّنْ لَهَبِ النَّارِ (جمع الجوامع اوالجامع الکبیر،باب حرف النون:۱/۲۴۹۱۹) (ترجمہ)بین اورنوحہ کرنے والی عورت اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کرے تو روز قیامت ایسی حالت میں اٹھائی جائے گی کہ اس پر گندھک کا کرتہ ہوگا جس کے اوپر سے آگ کے شعلے کا دوپٹہ(بھی )اوڑھایا جائے گا۔