انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حسن بن صباح کی مستنصر سے بیعت کہتے ہیں کہ مستفر کے عہدِ حکومت میں حسن بن صباح عراق سے سوداگروں کے لباس میں وارد مصر ہوا اورمستنصر کی خدمت میں حاضر ہوکر مستنصر سے بیعت ہوا اورعرض کیا کہ میں آپ کے بعد کس کو امام مانوں، مستنصر نے کہا کہ میرے بعد میرا بیٹا نزار تمہارا امام ہوگا،اس کے بعد حسن بن صباح نے مستنصر سے اجازت طلب کی کہ ملک عراق میں آپ کی خلافت وامامت کی تبلیغ کروں،مستنصر نے اس کو اجازت دی اوراپنا داعی بناکر روانہ کیا حسن بن صباح اوراس کی قائم کی ہوئی سلطنت کا حال آگے اپنے موقع پر بیان ہوگا مستنصر نے بدر جمالی کی وفات کے بعد اس کے بیٹے محمد ملک کو وزارت کا عہدہ عطا کیا تھا، محمد ملک اورنزار کے درمیان ناراضی تھی، اس لئے مستنصر کی وفات کے بعد محمد ملک نے مستنصر کی بہن کو اس بات پر رضا مند کرلیا کہ تختِ سلطنت پر ابو القاسم کو بٹھایا جائے؛چنانچہ مستنصر کی بہن کو اس بات پر رضا مند کرلیا کہ تختِ سلطنت پر ابو القاسم کو بٹھایا جائے، ؛چنانچہ مستنصر کی بہن نے محمد ملک کی خواہش کے موافق اراکین سلطنت کے سامنے اس بات کی گواہی دی کہ مستنصر نے اپنے بعد ابو القاسم کے تخت نشین ہونے کی وصیت کی ہے،چنانچہ لوگوں نے ابو القاسم کے ہاتھ پر حکومت کی بیعت کی اور ’’مستعلی باللہ‘‘ کے لقب سے اُس کو تخت پر بٹھا یا۔