انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** دوسرے صوبوں پر بھی قابض ہونے کی کوشش مصر پر قبضہ حاصل ہونے کے بعد حضرت امیر معاویہؓ کے حوصلے پہلے سے زیادہ ترقی کر گئے،مصر کے بعد انہوں نے بصرہ کو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی حکومت سے نکالنے کی کوشش کی، بصرہ کی حالات بھی مصر سے مشابہ تھی، واقعۂ جمل کی وجہ سےبہت سے اہل بصرہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ناخوش اورحضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے خون کا معاوضہ طلب کرنا ضروری سمجھتے تھے،حضرت امیر معاویہؓ نے عبداللہ بن الحضرمی کو بصرہ کی طرف روانہ کیا، اورسمجھا یا کہ ان لوگوں کو جو حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے خوش نہیں ہیں اور خونِ عثمانؓ کے مطالبہ کو ضروری سمجھتے ہیں اپنی طرف جذب کریں اور ان کی تالیفِ قلوب میں پوری کوشش عمل میں لاکر بصرہ پر قابض ہوجائیں،ابن حضرمی جب بصرے پہنچے تو اُن دنوں وہاں حضرت عبداللہ بن عباسؓ حاکم بصرہ موجود نہ تھے،وہ حضرت علیؓ کے پاس آئے ہوئے تھے، اس لئے عبداللہ بن الحضرمی کے لئے یہ بہت اچھا موقع تھا، چنانچہ بصرہ میں ایک طاقتور جمعیت اُن کے ساتھ شامل ہوگئی ،یہ خبر جب کوفہ میں حضرت علیؓ کے پاس پہنچی تو انہوں نے اعین بن ضبیہ کو یہ ہدایت کرکے بھیجا کہ جس طرح ممکن ہو ابن الحضرمی کے گرد جمع ہونے والے لوگوں میں نااتفاقی اورپھوٹ پیدا کرنے کی کوشش کرو؛چنانچہ اعین بن ضبیہ کو اپنی کوشش میں کامیابی حاصل ہوئی، عبداللہ بن الحضرمی بصرہ میں ۳۸ ھ کے آخری ایام میں مقتول ہوئے۔ ۳۹ھ میں اہل فارس نے یہ دیکھ کر بصرہ کے لوگوں میں اختلاف موجودہے اور وہاں کچھ لوگ حضرت علیؓ کے ہمدرد ہیں تو کچھ امیر معاویہؓ کے ہمدرد بھی پائے جاتےہیں، بغاوت اختیار کرکے اپنے حاکم سہیل بن حنیف کو نکال دیا،حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے حضرت ابن عباسؓ حاکمِ بصرہ کو لکھا کہ زیاد کو فارس کی حکومت پر روانہ کردو؛چنانچہ زیاد نے فارس میں جاکر اہلِ فارس کو بزورِ شمشیر سیدھا کردیا۔ حضرت امیر معاویہؓ نے ان حالات میں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ساتھ دینے اوراُن کے ساتھ مل کر لڑنے کے لئےلوگ آمادہ نہ ہوئے تھے اور جا بجا اُن کے خلاف بغاوتوں کی سازشوں کے سامان نظر آتے تھے خوب فائدہ اٹھایا، اوراپنی سخاوت ،درگذر،چشم پوشی، احسان ،قدردانی، مال اندیشی سے کام لینے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کیا،مدینہ طائف اوریمن وغیرہ سے لوگ کھچ کھچ کردمشق میں جمع ہونے لگے،انہوں نے نعمان بن بشیر کو عین التمر کی طرف بھیجا،وہاں کے والی مالک بن کعب کو حضرت علیؓ کی طرف سے کوئی امداد نہ پہنچی اور نعمان نے عین التمر کے علاقہ پر قبضہ کرلیا،سفیان بن عوف کو ایک زبردست جمعیت دے کر مدائن کی طرف روانہ کیا،سفیان بن عوف نے انبار اور مدائن وغیرہ کے علاقوں سے مال واسباب لوٹ کر اورجس قدر خزانہ مل سکا سب لے کر دمشق کا رُخ کیا،حضرت علی کرم اللہ وجہہ یہ سن کر تعاقب کے لئے نکلے،مگر سفیان بن عوف ہاتھ نہ آئے۔