انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** پنجاب میں علمِ حدیث شیخ محمداسماعیل محدث لاہوریؒ (۴۴۸ھ) بخارا کے سادات عظام میں سے تھے، سلطان مسعود غزنویؒ کے ساتھ (۳۹۵ھ) میں لاہور آئے اور پھر یہیں کے ہورہے، حضرت علی بن عثمان ہجویری (۴۶۵ھ) لاہور میں فروکش ہوئے، شیخ محمد بن حسن الصنعانی (۶۵۰ھ) صاحب مشارق الانوار نے بھی لاہور کووطن بنایا اور مصباح الدجیٰ فی احادیث المصطفی، کشف الحجاب فی احادیث الشہاب اور الرسالہ فی الاحادیث الموضوعہ جیسی کتابیں لکھیں، اس علاقے میں حدیث کی خدمت قطب الدین محمد بن علاء الدین (۹۹۵ھ) نے بھی کی، مکہ مکرمہ اور مصر گئے اور نورالدین ابوالفتح سے حدیث کی سند لی، ابویوسفؒ محمد یعقوب بنانی لاہوری (۱۰۹۸ھ) نے صحیحین کی شرح الخیرالجاری بشرح صحیح البخاری اور المعلم بشرح صحیح مسلم لکھیں، شیخ محمد صدیق لاہوری (۱۱۹۳ھ) کے والد کابل سے پنجاب آئے اور پھر یہیں رہ گئے، آپ جامع مسجد وزیر خان لاہور میں امام تھے اور آپ کے صاحبزادہ شیخ محمد صدیق حدیث پڑھاتے تھے، ان دنوں حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کا دہلی میں درس جاری تھا۔ پنجاب میں علمِ حدیث کی یہ خدمت متفرق قسم کی تھی، ابھی اس نے یہاں باضابطہ تدریس کی شکل اختیار نہ کی تھی، ہندوستان میں جوعلاقہ سب سے پہلے حدیث کا مرکز بنا وہ گجرات ہے؛ یہاں کے علماء جس کثرت سے حجاز پہنچے اور پھرجس ولولے سے انہوں نے اپنے ہاں علم حدیث کا چرچا کیا اس کی مثال نہیں ملتی، ان کے بعد دہلی کا نام ہے؛ یہاں حدیث کی مرکزیت قائم ہوئی اور پھر دہلی سارے ہندوستان کامرکز بن گیا ۔