انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حدیث نبوی دین میں حرفِ آخر ہے حدیث نبوی ہر صاحب بصیرت انسان کے لیے دین کا حرف آخر ہے،یہ صحیح ہے کہ قرآن کریم شریعت کا اول علمی ماخذ ہے؛ لیکن قرآن کریم کی کسی آیت میں اگر مفہوم کا کہیں اختلاف ہو اوروہاں دورائیں قائم ہوسکتی ہوں اور نبوت کسی ایک معنی کی تعیین کردے تو حرف آخر پھر کس کی بات ہوگی؟ صحابہ کرام کسی آیت کی تشریح میں مختلف ہوں تو جس کی بات بھی لے لی جائے، اس میں ہدایت ہے، کسی کی بات حرفِ آخر نہیں؛ لیکن جب حضورصلی اللہ علیہ وسلم کسی ایک معنی کی تعیین کردیں تو پھر اورکسی سے پوچھنے کا کسی کو حق نہیں، آپ کی بات دین میں حرف آخر ہے، قرآن پاک میں بیان قرآن کا حق آپ کوہی دیا گیا ہے۔ "وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَانُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ"۔ (النحل:۴۴) ترجمہ:اور(اے پیغمبر!)ہم نے تم پر بھی یہ قرآن اس لیے نازل کیا ہے تاکہ تم لوگوں کے سامنے اُن باتوں کی واضح تشریح کردو جو اُن کے لیے اتاری گئی ہیں اور تاکہ وہ غور وفکر سے کام لیں۔