انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
پندرہ سال سے ایک ماہ کم عمر بچہ کی امامتِ تراویح صحیح ہے یا نہیں؟ اگر لڑکے میں اور کوئی بالغ ہونے کی علامت جیسے احتلام، انزال وغیرہ نہ پائی جائے تو پورے پندرہ برس کی عمر ہونے پر شرعاً وہ بالغ سمجھا جاتاہے، پس جس لڑکے کی عمر یکم رمضان شریف کو ۱۴سال۱۱ماہ کی ہو اس کی امامت تروایح اور وتر میں درست نہیں ہے، کیونکہ حنفیہ کا صحیح مذہب یہی ہے کہ نابالغ کی امامت فرائض و نوافل اور واجب میں درست نہیں ہے۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۲۶۶، مکتبہ دارالعلوم دیوبند)