انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مسلمانوں کےمقابلہ کے لیے ایک جدید ریاست کا قیام شارلمین شہنشاہ فرانس نے جنوبی فرانس کا ایک ٹکڑا جوجبل البرتات کے دامن میں تھا الگ کرکے ایک چھوٹی سی ریاست قائم کی اور وہاں کا حاکم فرانس کا ایک رئیس بوریل نامی مقرر کیا گیا اس ریاسرت کانام گاتھک مارچ رکھاگیا،اوراس کے رئیس کو خود مختار حاکم قراردے کراس امر کی ےہدایت کی گئی کہ وہ مسلمانوں کے لیے ناقابل گزر بنائےاوران کے روکنے کے لیےہمیشہ مستعد وتیار رہے،اس ریاست کو بادشاہ ایکیوٹین کی سرپرستی میں دے دیا گیا،جبل البرتات کے دامن میں جابجا مناسب موقعوں پرزبردست قلعے تعمیر کیے گئے،اوراندلس کے شمالی عاملوں کے ساتھ تعلقات اور دوستی پیداکرنےکے ذرائع اس امید پر سوچے گئے کہ ان کی بغاوت پر بآسانی آمادہ کیا جاسکے،،ان تمام عزائم اور تیاریوں کی اطلاع خلیفہ بغداد کو بھی دی گئی، اور ہارون الرشید کی طرف سے دوستی بڑھانے اور تحف وہدایا بھیجنےکے ذریعہ ہمت افزائی ہوئی،اس نئی ریاست گاتھک مارچ نے جبل البرت کے مشرقیاور جنوبی حصہ پر بھی قبضہ جمالیا اور شمالی اندلس کے عیسائیوں نے اس کے لیے ہر قسم کی سہولت بہم پہنچائی،،غرض یہ نئی ریاست ایسٹریاس کی ریاست کے نمونے پر ایک پہاڑی ریاست بن گئی اور جس طرح ایسٹریاس کی ترقی وطاقت میں پادریوں نے خاص طور پر اضافہ کی کوشش کی تھی اسی طرح اس ریاست کے طاقتور بنانے کو بھی مذہبی کام قرار دیاگیا وہ عیسائی جو ایکیٹون ،ایسٹریاس یا فرانس کی حکومتوں اورحاکموں سے کسی سبب سے ناراض وناخوش تھے وہ بجائے اس کے کہ مسلمانوں کی حکومت میں آکر آباد ہوتے اس نئی ریاست میں آآکر آباد ہونے لگے اور کوہی علاقہ جو بالکل ویران وغیر آباد پڑا ہوا تھا آباد او رپر ونق ہونے کے علاوہ طاقتور بھی خوب ہوگیا۔