انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** قیصر قسطنطنیہ کی سفارت ۲۰۹ھ میں قیصر قسطنطنیہ کی طرف سے عبدالرحمن ثانی کی خدمت میں ایک سفارت حاضر ہوئی اس سفارت کے ذریعے قیصر نے اندلس سے محبت ودوستی کے تعلقات پیدا کرنے چاہے ،دربار بغداد نے فرانس کے بادشاہ سے تعلقات محبت قائم کرلیے تھے قیمتی تحف اور نظرانے فرانسیسیوں سے لیے پہنچتے رہتے تھے، اور دربار بغداد سے ہمیشہ اس بات کی کوشش ہوتی رہتی تھی کہ فرانسیسی ملک اندلس پر حملہ آور ہوں ان باتوں سے دربار قرطبہ واقف تھا۔ ادھر قیصر قسطنطنیہ پر ہمیشہ حملہ آور ہوتے رہتے تھے اوردربار قسطنطنیہ اپنے کو معرض خطر میں پاتا تھا اب قیصر قسطنطنیہ نے سلطان اندلس کی بہادری اور مسلمانان اندلس کی شہرت سن کر دربار قرطبہ کو اپنا ہمدرد بنانا چاہا،سلطان اندلس کو قدرتی طور پر قیصر قسطنطنیہ سے ہمدردی ہونی چاہیے تھی،؛کیونکہ وہ دربار بغداد کا دشمن تھا ،سیصر قسطنطنیہ کے اس سفیر کی عبدالرحمن نے بڑی آؤ بھگت کی،سفیر نے بڑے بڑے قیمتی تحفہ پیش کیے اور قیصر قسطنطنیہ کی عظیم الشان طاقت اور زبردست افواج کے حالات مبالغہ کے ساتھ سناکر اس بات کا یقین دلایا کہ اگر آپ قیصر قسطنطنیہ کے ساتھ دوستی کے تعلقات پیدا کرلیں گے توبڑی آسانی سے آپ اپنی آبائی خلافت اور شام وعراق وعرب وغیرہ ککی حکومت عباسیوں سے واپس لےسکیں گے عبدالرحمن نے اس موقع پر بڑی دانائی اور مآل اندیشی سے کام لےکر صرف اس قدر وعدہ کیا کہ اگر مجھ کو اپنے ملک کی طرف سے اطمینان حاصل ہوا تو میں قیصر کی امداد کرسکتا ہوں لیکن فی الحال مجھ کو اپنے ہی ملک میں بہت ضروری اور اہم کام درپیش ہیں ،پھر جواباً بہت سے قیمتی تحفے اس سفیر کے ہمراہ اپنے ایلچی غزال کے ہاتھ قیصر کے لیے روانہ کیے۔