انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مکتفی باللہ مکتفی باللہ بن معتضد باللہ بن موفق باللہ بن متوکل علی اللہ بن معتصم باللہ بن ہارون الرشید کا اصل نام علی اور کنیت ابومحمد تھی، ایک ترکیہ اُم ولد جیجک نامی کے بطن سے پیدا ہوا تھا، علی نام کے صرف دوہی خلیفہ ہوئے، ایک حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دوسرا مکتفی باللہ، معتضد باللہ نے اس کواپنا ولی عہد بنایا تھا، جب معتضد کا انتقال ہوا تومکتفی رقہ میں تھا اور بدر غلام فارس میں، وزیراعظم ابوالقاسم بن عبیداللہ نے مکتفی کے نام پرلوگوں سے بیعت لی اور مکتفی کے پاس رقہ میں خبربھیجی، مکتفی ۷/جمادی الاوّل کوبغداد میں داخل ہوا اور قاسم وزیر کوسات خلعت عطا کیے، مکتفی عادل، خوش خلق اور خوبصورت شخص تھا، وزیرابوالقاسم بن عبیداللہ بھی یہ چاہتا تھا کہ معتضد کی اولاد میں سے کوئی خلیفہ نہ ہو بلکہ اس خاندان کے کسی اور شخص کوخلیفہ بنایا جائے۔ بدربن عبیداللہ اس کے ارادے میں سدراہ ہوا اور وزیر کومجبوراً اپنے اس ارادے سے باز رہنا پڑا، اب مکتفی کے تختِ نشین ہونے کے بعد وزیر کویہ فکر لاحق ہوئی کہ اگربدر نے حاضرِ دربار ہوکر خلیفہ سے میرے اس ارادے کا تذکرہ کردیا توخلیفہ میرا دشمن ہوجائے گا، اس لیے وہ اس کوشش میں مصروف ہوا کہ بدر کے آنے سے پہلے خلیفہ کوبدر کی جانب سے بدگمان کردے؛ چنانچہ جوبڑے بڑے سردار بدر کے ساتھ فارس میں تھے، اُن کوبلالیا گیا، بدر فارس سے واسط میں آیا توواسط کی طرف ایک فوج روانہ کردی، بدر چاہتا تھا کہ میں خلیفہ کی خدمت میں حاضر ہوکر اپنی بے گناہی کا ثبوت پیش کروں، وزیر نے خلیفہ کوبدر کی طرف سے اور بھی برہم کردیا اور نتیجہ یہ ہوا کہ بدر کوبغداد پہنچنے سے پہلے ہی قتل کردیا گیا۔ بدر نہایت عقلمند، بہادر اور مدبر شخص تھا، اس کا قتل بالکل اسی قسم کا قتل تھا، جیسا ہرثمہ بن اعین کا قتل مامون الرشید کے ابتدائی دورِ خلافت میں ہوا، ماہِ رجب سنہ۲۸۹ھ میں محمد بن ہارون نے جواسماعیل سامانی کا ایک باغی سردار تھا، رَے پرقبضہ کیا، خلیفہ مکتفی نے فوج بھیجی، اس کومحمد بن ہارون نے شکست دے کربھگادیا، تب خلیفہ مکتفی نے رَے کا علاقہ بھی اسماعیل سامانی کودے دیا، اسماعیل سامانی نے آکر رَے پرقبضہ کیا، محمد بن ہارون شکست کھاکر بھاگا؛ پھرگرفتار ہوکر آیا، اس کواسماعیل سامانی نے جیل خانہ میں قید کردیا، جہاں وہ شعبان سنہ۲۹۰ھ میں مرگیا۔