انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت شیخ ابراہیم دسوقیؒ (۱)قلبی اولاد صلبی اولاد سے بہتر ہے ، اس لئے کہ صلبی اولاد کو مال و دولت کی میراث سے حصہ ملتا ہے اور قلبی اولاد کو باطنی اسرار سے حصہ ملتاہے (۲)اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے اسی کو دوست رکھتا ہے جو سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہو اور سب سے زیادہ اپنے دل و شرمگاہ اور ہاتھ و زبان کو پاک و صاف رکھنے والا ہو ، اور سب سے زیادہ پارسا ہو ، اور سب سے زیادہ درگزر کرنےوالا ہو ، اور سب سے زیادہ فراخ دل ہو ۔ (۳)جب تک تمہاری زبان حرام چیزوں کا مزہ چکھتی رہےگی اس وقت تک اس بات کی خواہش نہ کرو کہ تم کو حکمت اور معرفتکا کچھ مزہ میسر آئےگا ۔ (۴)اللہ تعالیٰ سے محبت کروگے تو آسمان و زمین والے تم سے محبت کرنے لگیں گے ، اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کروگے تو جن وانس تمہاری اطاعت کریں گے ، اور سمندر تمہارے لئے خشک ہوجائیں گے ، اور ہوا تمہارے لئے مسخر ہوجائے گی ۔ (۵)اللہ تعالیٰ کبھی اپنے کسی بندے کو اس لئے ابتلاء میں ڈال دیتے ہیں اس کو اپنے خاص بندوں کے درجات تک پہونچادیں ، پس اگر اس نے صبر کیا ، اور حلم اختیار کیا ، اور عفو سے کام لیا ، اور فیاضی کا معاملہ کیا ،تو اس کے درجات کو بلند فرمادیتے ہیں، ورنہ اس کو مردود فرمادیتے ہیں ۔ (۶)جس خلق اللہ پر شفقت نہ ہوگی وہ اہل اللہ کے درجات تک نہیں پہونچ سکتا ۔ (۷)اگر تم کو کسی کی غیبت کا جی چاہے تو اپنے والدین کی غیبت کیا کرو ، اس لئے کہ تمہاری نیکیوں کے وہ زیادہ مستحق ہیں ۔ (۸)اپنے پاس آنے جانے والوں خاص طور سے بد عملوں سے بہت بچتے رہا کرو ، اگر تم اپنے بھائی سے زیادہ سختی یا حسد کو دیکھو تو تم اس کے ساتھ نیک سلوک کرو ، اور اس کے ضرر سے اپنے کو محفوظ رکھو ، رہا تمہارا دوست تو اگر وہ دوستی کو نباہے تو تم بھی اس کی رعایت کرو ، سچ تو یہ ہے کہ اب تو سبھی سے پرحذر رہو ، اس لئے کہ ہم لوگ آخری زمانہ میں ہیں جس میں خیر خواہی کم ہوگئی ہے ، پس شاید ہی تم کو کوئی خیر خواہ ملےگا ،اور ایسے لوگوں سے تو بہت دور رہو جن کی خوشی کے تم درپے ہو اور وہ تمہارے درپے آزار ہوں ، اور تم ان کو بلند کرنا چاہو اور وہ تم کو پست کرنے کی کوشش کررہے ہوں۔ چنانچہ اس دور میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ اگر ان کے ساتھ نیکی نہ کرو تو وہ تمہارے ساتھ برائی کریں گے بلکہ بہتیرے ایسے ہیں کہ اگر تم ان کے ساتھ نیکی کا بھی معاملہ کرو تو وہ تمہارے ساتھ برائی ہی کا معاملہ کریں گے ، تم ان کے ساتھ کتنے ہی لطف و کرم کا معاملہ سے پیش آؤگے مگر وہ تم پر ظلم و ستم ہی ڈھائیں گے تم ان کو فائدہ پہونچاؤگے مگر وہ تم کو ضرر ہی پہونچائیں گے ، اور تم ان کے ساتھ انتہائی صفائی کے ساتھ معاملہ کروگے مگر وہ تمہارے ساتھ خیانت کو روا رکھیں گے ، اور تم ان سے بشاشت سے ملوگے مگر وہ تم سے ترش روئی سے اور تکدر سے ملیں گے ۔