انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** خبرِواحد کے مختلف مراتب یہاں یہ واضح کردینا بھی ضروری ہے کہ وہ حدیث جس پر سب کا اتفاق ہو اور وہ جوکسی خاص مسئلہ کے متعلق صرف ایک راوی سے روایت کی گئی ہو اور اس میں مختلف تاویلوں کی گنجائش بھی ہو، دونوں برابر نہیں ہوسکتیں، پہلی حدیث کا تسلیم کرنا بلاشبہ قطعی ہے؛ اگرکوئی اس کا منکر ہوتو اس سے توبہ کرائی جائے؛ لیکن دوسری قسم کی حدیث اس درجہ میں قوی نہیں کہ اگر اس حدیث میں کوئی شک کرے تواس سے توبہ کا مطالبہ کیا جائے؛ تاہم عمل کرنا اس پر بھی لازم ہوگا؛ گواس میں کسی وجہ ترجیح کواختیار کیا جائے، جب تک کہ اسباب ترک میں سے کوئی سبب پایا نہ جائے اسے چھوڑنا درست نہ ہوگا؛ جیسا کہ شاہدوں کے بیان پر فیصلہ کردیا جاتا ہے؛ حالانکہ یہاں بھی غلطی اور شکوک کا احتمال رہتا ہے؛ لیکن پھربھی جب تک کہ تحقیق نہ ہو ان کے ظاہر حال پر ہی عمل کیا جاتا ہے۔