انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عبدالرحمن الداخل کی اموی حکومت کا قیام جب ابو عثمان نے یہ دیکھا کہ یمنی قبائل مصروف قتال وجدال ہوگئے توفوراً عبدالرحمن الداخل کے غلام بدر کو گیارہ آدمیوں کے ساتھ ایک جہاز میں سوار کراکے افریقہ کی جانب روانہ کیاکہ بلا توقف عبدالرحمن الداخل کو جو افریقہ میں مقیم ہے اپنے ہمراہ لےآؤ؛چنانچہ عبدالرحمن الداخل ربیع الثانی ۱۳۸ھ میں اندلس پہنچااور علاقہ البیرہ میں جہاز سے اترا اس کے استقبال کو ابوعثمان اور تمام ہوا خواہاں بنو امیہ موجود تھے ،ابوعثمان عبدالرحمن الداخل کو البیرہ میمں اپنے مکان پر لےگیا اور لوگوں کو فراہم کرکے ایک معقول جمعیت بہم پہنچائی،یوسف بن عبدالرحمن اس وقت صوبہ سرقسطہ کی جانب باغیوں سے نبرد آزما تھا ،عبدالرحمن الداخل کے داخل اندلس ہونے کی خبر سن کر اور باغیوں کو شکست دے کر طلیطلہ کی جانب آیا ،یہاں آکر ضمیل بن حاتم سے ملا اور غلطی یہ کی کہ ان تمام قیدیوں کو جن کو جان کی امان دےچکا تھا قتل کرادیااس سے اس کی فوج کے بہت سے سردار برہم ہوئے اور یوسف کا ساتھ چھوڑ چھوڑکرالبیرہ کی جانب جہاں عبدالرحمن الداخل مقیم تھا روانہ ہوگئے ،اس خبر کے مشہور ہوتے ہی جابجا سے عرب سرداربالخصوص یمنی قبائل جو یوسف کے خلاف تھے عبدالرحمن الداخل کے جھنڈے کے نیچے آگئے،اب یوسف اور ابن حاتم صرف فہری اور قیسی لوگوں کے ساتھ رہےگئے،شامی لوگوں کی ہمدردی تو عبدالرحمن الداخل کے ساتھ ہونی ہی چاہیے تھی،مگر یمنی لوگ جو شامیوں کے حریف اور مخالف تھے اس لیے شامل ہوگئے کہ وہ یوسف کے مخالف تھے اور عبدالرحمن الداخل یوسف سے اندلس کی حکومت چھیننے آیا تھا،اس طرح فہری اور قیسی لوگوں کے سواتمام عرب قبائل عبدالرحمن الداخل کے ہمدرد بن گئے،فہری اور قیسی بھی صرف یوسف اور حاتم کی زبردست شخصیتوں کے سبب ان کے ساتھ تھے،ورنہ وہ بھی خاندان بنی امیہ کے اس شہزادے کو پسند کرتے تھے ،ایک یہ سبب بھی عبدالرحمن الداخل کی قبولیت کا ہوا کہ اس کے اعلی اخلاق کی شہرت پہلے اندلس میں ہوچکی تھی اور عبدالملک بن قطن کے عہد امارت میں بعض شخصیتوں نے دمشق سے آکر وہاں کے جوحالات بیان کیے تھے ان میں عبدالرحمن کو بنو امیہ کے اندر سب سے بہتر نوجوان بتایا اور یہ بھی بیان کیا کہ اس کو حجازی اور یمنی عربوں سے بہت ہمدردی ہے اس شہرت نے اس وقت بڑا کام دیا اور لوگوں نے بھی جو بنو امیہ کے مخالف تھے ،عبدالرحمن کو محبت کی نگاہ سے دیکھا۔ آخر ابن حاتم اور یوسف دونوں طلیطلہ سے قرطبہ کی جانب روانہ ہوئے ادھر سے عبدالرحمن الداخل اپنی جمعیت کو لےکرقرطبہ کی طرف بڑھا،دریائے وادی الکبیر کے کنارے قرطبہ کے متصل میدان مصارت میں دونوں فوجوں کا مقابلہ عیدالاضحی کے روز یعنی ذی الحجہ۱۳۸ھ مطابق ۱۴ مئی۷۵۶ء کو ہوا،بڑی خونریز جنگ صبح سے شام تک رہی ،آخر عبدالرحمن الداخل کو فتح ہوئی ،امیر یوسف بن عبدالرحمن کا بیٹاعبدالرحمن اور دوسرے سردار گرفتار ہوئے،مگر ابن حاتم اور یوسف دونوں بچ کر نکل گئے،ابن حاتم نے مریدہ میں اور یوسف نے جیان میں پناہ لی،عبدالرحمن الداخل اس میدان سے روانہ ہوکرقرطبہ میں داخل ہوا اور اعلان کیا کہ جوشخص اطاعت کا اقرار کرےگا اس کو کوئی آزار نہ پہنچایا جائےگا،لوگوں نے بطیب خاطر اطاعت قبول کی،ابن حاتم اور یوسف نے پھر فوجیں فراہم کیں،مگر آخر اطاعت ہی پر رضا مند ہوگئے،عبدالرحمن الداخل نے ان ک واس شرط پر امان دی کہ وہ قرطبہ ہی میں سکونت اختیار کریں اور روزانہ ایک مرتبہ عبدالرحمن الداخل کے دربار میں حاضر ہوکر اپنی صورت دکھایا کریں ،بس اس کے بعد سےعبدالرحمن الداخل اور اس کی اولادکی حکومت اندلس میں شروع ہوئی اور عہد امارت یعنی اندلس کی اسلامی حکومت کا پہلا دور ختم ہوگیا۔