انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** کفائت (برابری) کا بیان کفائت کسے کہتے ہیں warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. ازدواجی زندگی کو خوشگوار اور دائمی بنانے اوران میں زیادہ محبت و مودّت پیدا کرنے کے لیے شریعت نے نکاح میں دوسری قیودات کے ساتھ یہ قید بھی لگادی ہے کہ رشتہ قائم کرنے میں دینی، معاشی اور معاشرتی مناسبت کا بھی لحاظ کیا جائے ورنہ عام طور پر اس کے بغیر ازدواجی زندگی میں خوشگواری کا پیدا ہونا مشکل ہوتا ہے اورجب اس میں سکون اور خوشگواری نہ ہوگی تو نکاح کا اصل مقصد ہی فوت ہوجائے گا، اسی مناسبت اور برابری کو اسلامی شریعت میں ’کفائت‘ کہتے ہیں۔ حوالہ عن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لا تنكح النساء إلا من الأكفاء ولا يزوجهن إلا الأولياء ولا مهر د ون عشرة د راهم۔(مسند ابي يعلي تابع مسند جابر،حدیث نمبر:۲۰۹۴)، ( فَصْلٌ فِي الْأَكْفَاءِ ) .جَمْعُ كُفْءٍ بِمَعْنَى النَّظِيرِ لُغَةً ، وَالْمُرَادُ هُنَا : الْمُمَاثَلَةُ بَيْنَ الزَّوْجَيْنِ فِي خُصُوصِ أُمُورٍ أَوْ كَوْنُ الْمَرْأَةِ أَدْنَى وَهِيَ مُعْتَبَرَةٌ فِي النِّكَاحِ ؛ لِأَنَّ الْمَصَالِحَ إنَّمَا تَنْتَظِمُ بَيْنَ الْمُتَكَافِئِينَ عَادَةً ؛ لِأَنَّ الشَّرِيفَةَ تَأْبَى أَنْ تَكُونَ مُسْتَفْرَشَةً لِلْخَسِيسِ بِخِلَافِ جَانِبِهَا ؛ لِأَنَّ الزَّوْجَ مُسْتَفْرِشٌ فَلَا يَغِيظُهُ دَنَاءَةُ الْفِرَاشِ۔(البحر الرائق فَصْلٌ فِي الْأَكْفَاءِ:۱۶۰/۸)۔ بند