انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
فون کے ذریعہ نومولود کے کان میں اذان دینا درست ہے یا نہیں؟ بچے کو اذان کس وقت دی جائے؟ اس سلسلہ میں حدیث میں کسی خاص وقت کی صراحت منقول نہیں؛ البتہ کوشش کرنی چاہئے کہ حتی المقدور جلد اذان واقامت کے کلمات بچہ کے کان میں کہہ دے؛ کیونکہ حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ جس وقت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کوولادت ہوئی، آپ ﷺ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے کان میں اذان دی، اس تعبیر سے خیال ہوتا ہے کہ آپ ﷺ کا یہ اذان دینا بلاتاخیر تھا، اس لئے ممکن حد تک عجلت کرنی چاہئے؛ تاکہ بچہ کے کان میں جو پہلی آواز جائے وہ اللہ اور اُس کے رسولِ ﷺ کے پاک ذکر سے متعلق ہو؛ چونکہ اصل مقصود بچہ کے کان میں اذان کی آواز کا پہنچنا ہے؛ اس لئے فون کے ذریعہ اذان واقامت کہنا بھی کافی ہوجائےگا (واللہ اعلم) لیکن بہتر یہی ہے کہ بالمشافہ اذان دی جائے؛ کیونکہ کان میں اذان کہنے کے جو آداب فقہاء ومحدثین نے ذکر کئے ہیں، وہ اسی وقت ادا ہوسکتے ہیں، علامہ سندھی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: نومولود کو ولادت کے وقت قبلہ رُخ کرکے ہاتھوں پر رکھا جائے اس کے دائیں کان میں اذان کہی جائے اور بائیں کان میں اقامت؛ نیز حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃْ میں دائیں جانب اور حَیَّ عَلَی الْفَلَاحْ میں بائیں جانب رُخ کیا جائے؛ ظاہر ہے یہ آداب فون پرادا نہیں ہوسکتے۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۱۵۵،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)