انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عقل کا دائرۂ کار آخر میں یہ بات ذہن نشین کرلینا ضروری ہے کہ مذکورہ بالا بحث کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ قرآن وسنت پر ایمان لانے کے بعد عقل کا کوئی کام باقی نہیں رہتا ،وجہ یہ ہے کہ انسان کو زندگی میں جن کاموں سے سابقہ پیش آتا ہے ان میں سے ایسے افعال بہت کم ہیں جنھیں شریعت نے فرض،واجب،مسنون ومستحب یا حرام ومکروہ قرار دیا ہو، اس کے مقابلے میں ایسے افعال بے شمار ہیں جنھیں مباح قرار دیا گیا ہے یہ مباحات کا دائرہ عقل کی وسیع جولان گاہ ہے، جس میں شریعت کوئی مداخلت نہیں کرتی ،ان مباحات میں سے کسی کو اختیار کرلینا اور کسی کو چھوڑ دینا عقل ہی کے سپرد کیا گیا ہے، اس وسیع جولان گاہ میں عقل کو استعمال کرکے انسان مادی ترقی اور سائنٹفک انکشافات کا صحیح فائدہ بھی حاصل کرسکتا ہے ،اس کے برعکس احکام الٰہیہ میں دخل اندازی کرنے کا نتیجہ اس کے سوا اور کیا نکلا ہے کہ سائنس اور ٹکنالوجی کی یہ ترقیات جن کو انسانیت کے لیے باعث رحمت ہونا چاہیے تھا ان کا نہ صرف صحیح فائدہ انسان کو حاصل نہیں ہورہا ہے بلکہ بسا اوقات وہ انسان کے لیے ایک عذاب کی صورت اختیار کرگئی ہے ،یہ تمام تر نتیجہ اسی بات کا ہے کہ عقل پر وہ بوجھ لاددیا گیا جو اس کی برداشت سے باہر تھا اور جس کا تحمل انسان سے وحی الہی کے مکمل اتباع کے بغیر ہو ہی نہیں سکتا۔