انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ضرار ؓبن ازور نام ونسب ضرار نام،ابوازورکنیت، نسب نامہ یہ ہے،ضرار بن مالک(ازور) بن اوس ابن خذیمہ بن ربیعہ بن مالک بن ثعلبہ بن دودان بن اسد بن خزیمہ اسدی اسلام ضرار اپنے قبیلہ کے اصحاب ثروت میں تھے، عرب میں سب سے بڑی دولت اونٹ کے گلے تھے، ضرار کے پاس ہزار اونٹوں کا گلہ تھا، اسلام کے جذب وولولے میں تمام مال ودولت چھوڑ کر خالی ہاتھ آستانِ نبوی پر پہنچے اورعرض کی۔ (اسد الغابہ:۳/۳۹) ترکت الخموروضرب القداح والھو تعللہ وانتھا لا فياربّ، لا أغبنن صفقتي فقد بعت أهلي ومالي بدالا آنحضرت ﷺ نے فرمایا تمہاری تجارت گھاٹے میں نہیں رہی۔ (استیعاب :۱/۲۳۸) قبول اسلام کے بعد آنحضرتﷺ نے بنی صید اوربنی ہذیل کی طرف بھیجا (ایضاً) فتنۂ ارتداد عہد صدیقی میں فتنۂ ارتداد کے فرو کرنے میں بڑی سر گرمی سے حصہ لیا بنی تمیم کا مشہور مرتد سرغنہ مالک بن نویرہ ان ہی کے ہاتھوں مارا گیا، اس سلسلہ کی مشہور جنگ یمامہ میں بڑی شجاعت سے لڑے، واقدی کے بیان کے مطابق اس بے جگری سے لڑے، کہ دونوں پاؤں پنڈلیوں سے کٹ گئے، مگر تلوار ہاتھ سے نہ چھوٹی،گھٹنوں کے بل گھسٹ گھسٹ کر لڑتے رہے اور گھوڑوں کی ٹاپوں سے مسل کر شہید ہوئے۔ (اسد الغابہ:۳/۳۹) شہادت مگریہ بیان بہت مبالغہ آمیز معلوم ہوتا ہے، اس حد تک واقعہ صحیح ہے کہ ضرار یمامہ کی جنگ میں نہایت سخت زخمی ہوئے تھے، مگر شہادت کے بارہ میں روایات مختلف ہیں، بعض یمامہ میں بتاتے ہیں،بعض اجنادین میں اوربعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمرؓ کے زمانہ تک زندہ تھے اورشام کی فتوحات میں شرکت کی،لیکن موسی ٰ بن عقبہ کی روایت کی رو سے اجنادین کے معرکہ میں شہادت پائی، یہ روایت زیادہ مستند ہے۔ (اصابہ:۳/۴۶۹)