انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت سعد بن معاذ کی وفات قبیلہ اوس کے سردار حضرت سعدؓ بن معاذ کو غزؤہ خندق میں ملعون حیان بن ارقع نے تیر مارا تھا جس کی وجہ سے آپ کے بازو کی رگ " اکحل کٹ گئی تھی ، حضور اکرم ﷺ نے آگ سے داغا اور حضرت رفیدہ ؓ سے علاج کروایا، زخمی ہونے کے باوجود غزوۂ بنو قریظہ میں انہوں نے فریقین کی رضا مندی سے ثالثی کا فرض انجام دیا تھا، حضرت سعدؓ بن معاذ نے فیصلہ کے بعد بارگاہ ِ حق میں دعا کی ! اے اللہ ! میرا گمان ہے کہ تو نے ہمارے اور قریش کے مابین لڑائی ختم کر دی، پس اگر لڑائی باقی ہے تو مجھے زندہ رکھ تا کہ میں تیری راہ میں جہاد کروں ورنہ اس زخم کو جاری کر دے اور اسی کو میری شہادت کا ذریعہ بنا، دعا کا کرنا تھا کہ زخم جاری ہو گیا اور اسی میں وفات پائی، جب ان کے انتقال کا وقت آیا تو حضور ﷺ انہیں اپنے زانوؤں پر رکھے بیٹھے تھے، آنحضرت ﷺ کسی پر روتے نہیں تھے لیکن اگر غم زیادہ ہو تا تو اپنی داڑھی ٔ مبارک پکڑ لیتے، آپﷺ نے فرمایا کہ سعدؓ بن معاذ کی موت سے عرش ہل گیا، ستّر(۷۰) ہزار فرشتے ان کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے، ان کا جنازہ بے حد ہلکا تھا، اسے فرشتے اٹھائے ہوئے تھے، اس سے قبل اتنے فرشتے کبھی کسی کے لئے آسمان سے نہیں اترے ، ان کی قبر سے مشک کی خوشبو آتی تھی۔ مدینہ میں زلزلہ مدینہ میں اس سال میں زلزلہ آیا تو آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تم کو متنبہ کرتا ہے پس تم خبر دار ہو جاؤ، چاند گرہن اس سال پہلی مرتبہ چاند گرہن ہوا تو جاہلو ں نے کہنا شروع کیا کہ کسی نے چاند پر جادو کر دیا ہے ، اس موقع پر حضور اکرم ﷺ نے صلوٰۃ خسوف پڑھی، حضرت سعدؓ بن عبادہ کی والدہ کی وفات اس سال حضرت سعدؓ بن عبادہ کی والدہ کی وفات ہوئی جبکہ حضرت سعدؓ اور حضور اکرم ﷺ مدینہ سے باہرتھے، واپس آکر انھوں نے ان کی قبر پر نماز جنازہ پڑھی، اس موقع پر حضرت سعدؓ نے عرض کیا کہ اگر میں یہاں ہوتا تو والدہ مجھے کچھ وصیت کرتیں، اب ان کے حق میں کونسی چیز بہتر ہو گی ، آپﷺ نے فرمایا : " پانی" چنانچہ حضرت سعدؓ نے ایک میٹھے پانی کا کنواں اپنی ماں کے لئے بطور صدقہ جاریہ وقف کر دیا۔