انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مقتدی بامراللہ ابوالقاسم عبداللہ مقتدی بامراللہ بن محمد بن قائم بامراللہ ایک اُم ولدارغوان نامی کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا، انیس سال تین ماہ کی عمر میں تختِ خلافت پربیٹھا، تختِ خلافت پربیٹھتے ہی لہوولعب اور گانے بجانے کی ممانعت کا احکام جاری کیے، ا س کے زمانہ میں خلافت کے رُعب واقتدار نے ترقی کی، یہ خلیفہ نہایت متقی، دین دار اور عالی ہمت تھا، شعبان سنہ۴۶۷ھ میں دمشق کوفتح کرکے خَیفہ مقتدی اور سلطان ملک شاہ کے نام کا خطبہ پڑھوایا، اذانوں سے حی علی خیرالعمل کوخارج کیا اور رفتہ رفتہ تمام ملک شام پرقبضہ کرلی، سنہ۴۶۹ھ میں بغداد کے اندر اشاعرہ اور حنابلہ کے درمیان سخت فساد برپا ہوا، بہت سے آدمی طرفین سے مجروح ومقتول ہوئے؛ پھریہ فساد فرو ہوگیا، سنہ۴۷۰ھ میں ملک شاہ نے اپنے بھائی تاج الدولہ تتش کوشام کا ملک جاگیر میں دیا اور یہ بھی اجازت دی کہ جس قدر ملک حاکم مصر کے قبضے سے نکال کراپنے قبضہ میں لاؤ، وہ بھی اپنی جاگیر میں شامل سمجھو۔ سنہ۴۷۰ھ میں تاج الدولہ نے حلب کا محاصرہ کیا، مصری فوج نے آکردمشق کا محاصرہ کرلیا، اتسز نے محصور ہوکر تتش سے امداد طلب کی، وہ حلب سے محاصرہ اُٹھا کردمشق آیا، مصری یہ خبر سن کربھاگ گئے، تاج الدولہ تتش نے اتسز کواس غفلت کے الزام میں قتل کرادیا، سنہ۴۷۶ھ میں خلیفہ مقتدی نے عمید الدولہ بن فحرالدولہ بن جبیر کووزارت سے معزول کرکے ابوشجاع محمد بن حسن کووزیر بنایا، ملک شاہ عمید الدولہ کوطلب کرکے دیارِبکر کی حکومت پرمامور کیا۔ شعبان سنہ۴۷۷ھ میں سلیمان بن قتلمش سلجوقی والی قونیہ نے انطاکیہ کورومیوں کے قبضہ سے چھین لیا، انطاکیہ سنہ۳۵۸ھ سے رومیوں کے قبضے میں چلا آتا تھا، سنہ۴۷۹ھ میں یوسف بن تاشفین والی مراکش نے خلیفہ مقتدی کی خدمت میں درحواست بھیجی کہ جس قدر ملک میرے قبضے میں ہے، اس کی سند مجھ کودے کرسلطان کا لقب عطا کیا جائے، خلیفہ مقتدی نے اس درخواست کومنظور کرکے اس کے پاس خلعت وعَلم روانہ کیا اور امیرالمسلمین کا خطاب عطا فرمایا، اسی یوسف بن تاشفین نے شہر مراکش کی بنیاد رکھی تھی، ماہ ذوالحجہ سنہ۴۷۹ھ میں سلطان ملک شاہ پہلی مرتبہ داخل بغداد ہوا، خلیفہ کی حدمت میں حاضر ہوکر خلعت حاصل کیا، اگلے روز خلیفہ کے ساتھ چوگان کھیلا، وزیرنظام الملک نے اپنے مدرسہ نظامیہ کا معائنہ کیا، سلطان ملک شاہ ایک مہینہ بغداد میں رہ کراصفہان کی طرف روانہ ہوا، سنہ۴۸۱ھ میں ابراہیم بن مسعود بن محمود بن سبکتگین غزنوی فوت ہوا، اس کی جگہ جلال الدین مسعود تحت نشین ہوا، سنہ۴۸۴ھ میں فرنگیوں نے تمام جزیرہ صقلیہ پرقبضہ کرلیا، یہ جزیرہ سب سے پہلے مسلمانوں نے سنہ۲۰۰ھ میں فتح کیا تھا، جزیرہ پراوّل بنواغلب حکمران رہے؛ پھرعبیدیوں کا قبضہ ہوا، عبیدیوں سے فرنگیوں نے چھین لیا؛ اسی سال یعنی سنہ۴۸۴ھ میں ماہِ رمضان میں سلطان ملک شاہ دوبارہ واردِ بغداد ہوا۔