انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عبدالمطلب کی وفات آپﷺ کے دادا حضرت عبدالمطلب نے ۸۲ سال کی عمر اور دوسری روایت کے مطابق ۱۲۰ سال کی عمر میں انتقال کیا،جب عبدالمطلب کا وقت آخر آیا تو مرنے سے قبل اُم ایمن کو بلا کر کہا! میرے اس بیٹے کی طرف سے کبھی غفلت اور بے پروائی نہ برتنا کیونکہ اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ یہ اُس اُمت کا نبی ہے، پھر ابو طالب کو بلایا اور ان کے حقیقی بھائی کی نشانی ان کے سپرد کی، ایک روایت یہ بھی ہے کفالت کی ذمہ داری اپنے بڑے بیٹے زبیر کو دی ، ایک اور روایت یہ ہے کہ دادا نے پوتے کو اختیار دیا کہ جس کے ساتھ رہنا پسند کریں وہ کفالت اور نگرانی کرے، عبدالمطلب کے سب سے بڑے بیٹے حارث کا تو ان کی زندگی ہی میں انتقال ہو گیا تھا، مرتے وقت اپنے بڑے بیٹے زبیر کو اپناوصی ، جانشین اور سردار قبیلہ نامزد کیا اور انہیں حکومت اور خانہ کعبہ سے متعلق اُمور کا انتظام سپرد کیا،یہ تقریباً تیرہ سال تک بنو ہاشم کے سردار رہے، ان کے انتقال کے وقت حضورﷺکی عمر ۲۱ یا ۲۲ سال کی تھی، ان کے بعد ابو طالب بنی ہاشم کے ۲۸ سال تک سردار رہے، عام روایت یہ ہے کہ حضور ﷺ اپنے چچا حضرت ابو طالب کی کفالت میں آگئے ، حضرت زبیر ، حضرت عبداللہ کے ماں جائے بھائی تھے ، ان کی بیوی عاتکہ بنت وہب بن عمرو حضور ﷺ پر بڑی مہربان تھیں اور حضور ﷺکی نگرانی اور پرورش میں میاں بیوی نے برابر کا حصہ لیا، دادا عبدالمطلب کے انتقال کے وقت حضور ﷺکی عمر تقریباً ۸ سال تھی اور آپﷺ بھی دادا کے جنازے کے پیچھے حجون کے قبرستان تک گئے جہاں دادا کو دفن کیاگیا۔ حضرت ابو طالب کی کفالت حضرت ابو طالب اپنے باپ کی وصیت کے مطابق حضور ﷺ کو اپنے گھر لے آئے ، ان کی بیوی حضرت فاطمہ بنت اسد بھی حضور ﷺ سے بہت محبت کرتی تھیں اور حضور ﷺکی پرورش میں انہوں نے بڑی دلجمعی سے حصہ لیا، ابو طالب کثیر العیال تھے، اس لئے بڑی عُسرت اور تنگدستی سے گزربسر ہوتی تھی، باوجود کم سِنی کے حضورﷺنے اپنے چچا کے گھر کی یہ حالت دیکھی تو کام کاج کرنے میں کوئی عارمحسوس نہ کیا، لوگوں کی بکریوں کو اُجرت پر چراتے اور بکریوں کو مکہ کی ایک پہاڑی اجیاد کے قریب اریقط نامی مقام پر لے جایا کرتے اور اس سے جو کچھ اجرت ملتی وہ اپنے چچا کو دیتے، حضرت جابرؓ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ اراک (پیلو کے درخت) کے پھل چُن رہے تھے تو آپﷺ نے فرمایا! جو سیاہ ہو گیا وہ لے لوکہ وہی سب سے اچھا ہوتا ہے ، اس پر صحابہ ؓ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ! کیا آپ بھی بھیڑ بکریاں چرایا کرتے تھے، فرمایا ! ہاں، کوئی پیغمبر ایسا نہیں گزرا جس نے بھیڑ بکریاں نہ چرائی ہوں، دس بارہ سال کی عمر تک آپ ﷺ کا یہ مشغلہ جاری رہا۔