انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** استاذ شاگرد کے اختلاف میں مسئلے کا حل شیخ اور اس سے سننے والے دونوں ہی علم پیغمبر کے وارث وامین ہیں، اس لیے ایسے موقع پر کہ کہیں حضورﷺ کی طرف بات کی نسبت غلط نہ ہوجائے استاذ یااوپر کے کسی راوی سے اختلاف کرنا یاکسی راوی اور استاد کی جانچ پڑتال کرنا یہ کوئی امرناجائز نہیں، آنحضرتﷺ اور صحابہؓ کا ادب واحترام استاد کے ادب واحترام سے کہیں زیادہ ہے، حضرت عمروبن دینار نے حضرت ابومعبد سے بھی روایات لیں، ایک روایت میں استاذ شاگرد کا اختلاف ہوگیا، حضرت ابومعبد نے فرمایا کہ میں نے اس طرح یہ حدیث تمہارے پاس روایت نہیں کی (مسلم شریف:۱/۲۱۷) روایت یہ تھی کہ صحابہؓ اختتام نماز پر بلند آواز سے تکبیر کہا کرتے تھے اس کے راوی سفیان، عمروبن دینار، ابومعبد اور حضرت ابنِ عباسؓ تھے، صحیح مسلم کی اسناد یہی ہے اس میں استاد شاگرد کا اختلاف ہوگیا۔ "قال عمرو فذکرت ذالک لابی معبد فانکرہ وقال لم احدثک لھٰذا قال عمرو اخبرنیہ قبل ذالک"۔ ترجمہ: عمروکہتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کوابومعبد کے پاس ذکر کیا توانہوں نے اس راویت کا انکار کردیا اور فرمایا کہ میں نے تویہ حدیث تمہارے پاس بیان نہیں کی تھی، عمروکہتے ہیں کہ انہوں نے بیشک یہ حدیث میرے پاس بیان کی تھی۔