انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عبداللہ بن طاہر کی گورنری سنہ۲۰۶ھ میں خبر پہنچی کہ یحییٰ بن معاذ عامل جزیرہ اور سری بن محمد حکم والیٔ مصر فوت ہوگئے اور مرتے وقت یحییٰ نے اپنے بیٹے احمد کوجزیرہ کا اور سریٰ نے اپنے بیٹے عبیداللہ کومصر کا حاکم بنادیا ہے، نصر بن شیث نے جزیرہ کی طرف پیش قدمی شروع کردی ہے اور عبیداللہ نے مصر میں علمِ بغاوت بلند کردیا ہے، مامون نے بغداد کے محکمۂ پولیس کی افسری وکوتوالی پربجائے عبداللہ بن طاہر کے اسحاق بن ابراہیم بن حسین بن مصعب کومقرر کرکے عبداللہ بن طاہر کوجزیرہ کا حاکم مقرر کرکے روانہ کیا اور حکم دیا کہ رقہ ومصر کے درمیان کسی مقام پرقیام کرکے اوّل نصر بن شیث کا مقابلہ کرو اور اُدھر سے اطمینان حاصل ہو تومصر کی طرف فوج روانہ کرو۔ عبداللہ بن طاہر فوج لے کرروانہ ہوا اور رقہ ومصر کے درمیان مقیم ہوکر نصر بن شیث کو مجبور ومحصور کرنے کے لیے فوجی دستے پھیلادیئے، طاہر بن حسین کوخراسان میں جب یہ خبر پہنچی کہ عبداللہ کوجزیرہ کا گورنر اور اس طرف کے تمام صوبوں کا نگران بناکر خلیفہ نے روانہ کیا ہے تواُس نے عبداللہ کے نام ایک خط لکھ کرروانہ کیا اُس خط میں آداب ملک داری، اخلاقِ فاضلہ اور سیاست کے وہ اصول بیان کئے گئے تھے کہ آج تک یہ خط علمِ اخلاق اور اصولِ ملک داری کے متعلق ایک بہترین تصنیف سمجھی جاتی ہے۔ مامون الرشید نے اس خط کے مضامینِ عالیہ سے واقف ہوکر اس کی نقلیں کرائیں اور ایک ایک نقل تمام عمالِ سلطنت کے پاس بھجوائی، امام ابنِ خلدون نے اپنے مقدمہ تاریخ میں اور ابنِ اثیر نے اپنی تاریخ کامل میں اس کونقل کیا ہے، لوگوں نے اس خط کوعلمِ اخلاق کے نصاب میں شامل کرنا ضروری سمجھا ہے؛ اسی سال فضل بن ربیع جومامون کے خوف سے چھپاچھپا پھرتا اور آخر میں ابراہیم بن مہدی کے پاس حاضر ہوکر اس کی مصاحبت میں داخل ہوگیا اور ابراہیم کے روپوش ہونے پرروپوش ہوگیا تھا، عفوِ تقصیرات کا خواہاں ہوا اور مامون نے اس کی خطا کومعاف کرکے جاں بخشی فرمادی۔ عبداللہ بن طاہر اور نصر بن شیث کے درمیان لڑائیوں کا سلسلہ کئی برس تک جاری رہا اور مصر کی طرف کوئی فوجی مہم روانہ نہیں ہوسکی؛ اسی سال یمن میں عبدالرحمن بن احمد نے علم بغاوت بلند کیا؛ مگریہ بغاوت اسی سال فروہوگئی، یعنی مامون نے دینار بن عبداللہ کویمن کی طرف روانہ کیا توعبدالرحمن بن احمد نے دینار سے امن طلب کرکے یمن سے بغداد کی حاضری کا قصد کیا اور یمن کی حکومت دینار بن عبداللہ کے قبضہ میں آئی۔