انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** طلاق سےمتعلق كچھ احكام warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. مسئلہ: طلاق دینے کا اختیار صرف مرد ہی کو ہے،جب وہ طلاق دیگا تو فورا ًواقع ہوجائے گی، چاہے وہ مذاق میں یا نشہ میں یا غصہ میں دیا ہو، یا صحیح حالت میں دیا حوالہ ہو۔ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ سَيِّدِي زَوَّجَنِي أَمَتَهُ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنِي وَبَيْنَهَا قَالَ فَصَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا بَالُ أَحَدِكُمْ يُزَوِّجُ عَبْدَهُ أَمَتَهُ ثُمَّ يُرِيدُ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَهُمَا إِنَّمَا الطَّلَاقُ لِمَنْ أَخَذَ بِالسَّاقِ(ابن ماجه بَاب طَلَاقِ الْعَبْدِ: ۲۰۷۲) مذکورہ روایت سے اس بات کی طرف اشارہ ملتا ہے کہ طلاق کا اختیار صرف شوہر کوہے اور کسی کونہیں۔ قَوْله ( إِنَّمَا الطَّلَاق لِمَنْ أَخَذَ بِالسَّاقِ ) أَيْ الطَّلَاق حَقّ الزَّوْج الَّذِي لَهُ أَنْ يَأْخُذ بِسَاقِ الْمَرْأَة لَا حَقّ الْمَوْلَى(حاشية السندي علي ابن ماجه: ۳۲۱/۴) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ النِّكَاحُ وَالطَّلَاقُ وَالرَّجْعَةُ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي الْجِدِّ وَالْهَزْلِ فِي الطَّلَاقِ،حدیث نمبر:۱۱۰۴) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ طَلَاقٍ جَائِزٌ إِلَّا طَلَاقَ الْمَعْتُوهِ الْمَغْلُوبِ عَلَى عَقْلِهِ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي طَلَاقِ الْمَعْتُوهِ: ۱۱۱۲) مذکورہ روایت میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے معتوہ اور مجنون کے علاوہ ہرشخص کی طلاق کے واقع ہوجانے کا تذکرہ فرمایا اور نشہ، غصہ وغیرہ کی کوئی قید نہیں رکھی؛ لہٰذا نشہ ،غصہ کی حالت کی طلاق بھی واقع ہوجائے گی۔ بند اسی طرح طلاق صریح میں طلاق کی نیت کیا ہو یا نہ کیا حوالہ ہو۔سُمِّيَ هَذَا النَّوْعُ صَرِيحًا … وَهَذِهِ الْأَلْفَاظُ ظَاهِرَةُ الْمُرَادِ ؛ لِأَنَّهَا لَا تُسْتَعْمَلُ إلَّا فِي الطَّلَاقِ عَنْ قَيْدِ النِّكَاحِ فَلَا يُحْتَاجُ فِيهَا إلَى النِّيَّةِ لِوُقُوعِ الطَّلَاقِ ؛ إذْ النِّيَّةُ عَمَلُهَا فِي تَعْيِينِ الْمُبْهَمِ وَلَا إبْهَامَ فِيهَا .(بدائع الصنائع فَصْلٌ في النِّيَّة فِي أَحَدِ نَوْعَيْ الطَّلَاقِ وَهُوَ الْكِنَايَةُ: ۵۹/۷)۔ بند ایسے ہی عورت (جسے طلاق دی گئی ہو) سنی ہو یا نہ سنی ہو کوئی گواہ ہو یا نہ ہو ہر حال میں پڑجائے گی۔ حوالہ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ طَلَاقٍ جَائِزٌ إِلَّا طَلَاقَ الْمَعْتُوهِ الْمَغْلُوبِ عَلَى عَقْلِهِ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي طَلَاقِ الْمَعْتُوهِ: ۱۱۱۲) مذکورہ روایت میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے سننے یاگواہ وغیرہ کی شرط لگائے بغیر ہرطلاق کوواقع ہوجانے والی قرار دیا، اس لیے فقہاء کرام نے طلاق واقع ہونے کے لیے مذکورہ امور کی شرط نہیں لگائی۔ بند مسئلہ: کسی شخص نے اپنی بیوی کو تین یا اس سے زائد طلاق دیا خواہ ایک وقت اور ایک مجلس میں دیا ہو یا الگ الگ وقت اور مجلس میں دیا ہو تو تین طلاق پڑ جائیگی اب وہ پھر سے اس کو اپنی بیوی نہیں بناسکتا وہ ہمیشہ کے لیے حرام ہوگئی ،صرف ایک صورت میں اسے اپنی بیوی بنائے گا وه یہ کہ اس کی عدت گزرنے کے بعد یہ کسی اور سے نکاح کرلے اور دونوں میں صحبت بھی ہوجائے اس کے بعد کسی وجہ سے شو ہر ثانی اسے طلاق دیدے یا اس کا انتقال ہوجائے تو اب عدت کے بعد پہلا شوہر اس سے نکاح کرنا چاہے تو کرسکتا ہے( لیکن اگر جان بوجھ کر کوئی حلالہ کی نیت سے شادی کرے تو دونوں گناہ گار ہونگے)۔ حوالہ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۔ (البقرة:۲۳۰)،عن عُرْوَة بْن الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ امْرَأَةَ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ رِفَاعَةَ طَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلَاقِي وَإِنِّي نَكَحْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزُّبَيْرِ الْقُرَظِيَّ وَإِنَّمَا مَعَهُ مِثْلُ الْهُدْبَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ لَا حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ (بخاري بَاب مَنْ أَجَازَ طَلَاقَ الثَّلَاثِ،حدیث نمبر: ۴۸۵۶) عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِسْمَعِيلُ وَأُرَاهُ قَدْ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ (ابوداود بَاب فِي التَّحْلِيلِ: ۱۷۷۸) مذکورہ حدیث میں حلالہ کرنے والے مرد اور عورت دونوں پرلعنت فرمائی، جس سے معلوم ہوا کہ وہ دونوں گنہگار ہیں۔ بند