انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۶)عطاء بن ابی رباحؒ (۱۱۴ھ) ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ، ام المؤمنین حضرت ام سلمہؓ، حضرت ابن عباسؓ، حضرت ابوسعید خدریؓ سے حدیث پڑھی، آپؒ سے ایوبؒ، ابن جریح رحمہ اللہ، امام اوزاعیؒ، امام ابوحنیفہؒ، ہمام بن یحییٰ، جریر بن حازمؒ اور بہت سے ائمہ علم نے روایات لی ہیں، حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "قال ابوحنیفۃ مارأیت احداً افضل من عطاءِ"۔ (تذکرہ:۱/۹۲) ترجمہ:امام ابوحنیفہؒ کہتے ہیں: میں نے عطا سے کسی کوبہتر راوی نہیں پایا۔ یہاں مطلق دیکھنا مراد نہیں، آپ صرف اپنے اساتذہ میں انہیں سب سے افضل کہہ رہے ہیں، حضرت امام باقر بھی فرماتے ہیں: "مابقی علی وجہ الارض اعلم بمناسک الحج من عطاء"۔ مناسک حج جاننے والا کوئی روئے زمین پر عطاء سے بڑھ کر نہ تھا..... آپ کی بعض علمی اور فقہی آراء امام بخاریؒ نے اپنی صحیح میں بھی نقل کی ہیں، آپ کی وجاہت علمی دنیائے اسلام میں ہرجگہ مسلم رہی ہے، مکہ کے لوگ حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے جب کوئی مسئلہ پوچھتے توآپ فرماتے "تجمعون علی وعندکم عطاء" تم میرے پاس چلے آتے ہو؛ حالانکہ عطاء تمہارے پاس موجود ہیں۔