انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فونیشیاء کی حکومت فنیشیاء یافونیشیاء یا کنعان اس ملک کا نام ہے جو ملک شام کا مغربی حصہ کہلاتا ہے اور بحر روم کا مشرقی ساحل ہ حضرت موسی علیہ السلام سے کئی سو سال پیشتر اس حصہ ملک میں ایک بڑی زبردست اور تجارت پیشہ قوم رہتی تھی جو کل مورخین میں اہل فونیشاء کہلاتی ہے اہل فونیشاء کے جہازات تمام بحر روم میں تجارتی مال ادھر سے ادھر لےجانے میں مشروف تھے مال ودولت کی فراوانی نے ان کو ایک خاص تہذیب اور خاص تمدن کا بانی بنایا ،فلسطین پر قبضہ کرکے انہوں نے بحر قلزم کے راستے ہندوستان وچین تک اور اُدھر آبنائے جبل الطارق سے گزر کر انگلستان وبحر شمالی تک اپنی تجارت کا سلسلہ قائم کیا،بحر روم کے شمالی اور جنوبی بندرگاہوں پر انہیں کا قبضہ تھا اور ان کی بحری طاقت دنیا میں سب سے بڑی بحری طاقت تھی،انھوں نے جابجا اپنی نوآبادیاں قائم کرلی تھیں انہیں نوآبادیوں میں شمالی افریقہ(تیونس)کا شہر قرطانیہ ان کا آباد کیا ہوا تھا جو بعد میں ایک مستقل حکومت وسلطنت کا پایۂ تخت بنا۔ انہیں آبادیوں میں ملک اندلس کا ساحلی مقامات پر ان کے آباد کیے ہوئے شہر وقصبے اور بندرگاہ تھے ،رفتہ رفتہ ملک اندلس ان کی سلطنت کا ایک صوبہ بن گیا اور اہل فنیشاء یہاں حکومت کرنے لگے جب اہل فنیشاء کی سلطنت وحکومت میں زوال پیدا ہوا تو انھیں کے بعض افراد نے قرطاجنہ یعنی تیونس میں ایک زبردست سلطنت کی بنیاد قائم کی اور اندلس بھی سلطنت قرطاجنہ کا ایک صوبہ بن گیا ،اہل قرطاجنہ نےسینکڑوں برس کوس اناولا غیری بجایا ،یہ لوگ آتش پرست اور ستارہ پرست تھے ان کی تہذیب اپنے زمانے میں لانظیر سمجھی جاتی تھی، اہل فنیشاء کے مقابلہ میں اندلس پر اہل قرطاجنہ کا زیادہ اثر پڑا اس لیے کہ ساحل شام کی نسبت قرطاجنہ اندلس سے زیادہ قریب تھا۔