انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابوجہل اور اس کے ساتھیوں کا انجام صحیحین میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریمﷺ کعبہ شریف کے پاس نماز پڑھ رہے تھے ابوجہل اور اس کے چند ساتھی وہاں بیٹھے تھے انہوں نے آپس میں گفتگو کی کہ کوئی تم میں سے ایسا ہے جو فلاں جگہ سے اونٹ کی اوجھڑی لاکر سجدہ کی حالت میں محمد کی پیٹھ پر رکھ دے یہ سن کر بد بخت عقبہ ابن ابی معیط اٹھا اور اونٹ کی اوجھڑی لاکر آنحضورﷺ کی پیٹھ پر سجدہ کی حالت میں رکھ دی اور آپس میں ہنسنے لگے آپﷺ سجدہ میں پڑے رہے، آپﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ نے دیکھا تو یہ گندگی آپ کے کاندھوں سے اتار پھینکی، آنحضورﷺ نے سجدہ سے سر اٹھایا، تمام قریش پر بالعموم اور خاص کر ابوجہل ،عتبہ بن ربیعہ،ابی بن خلف،عقبہ بن معیط اور عمارہ بن ولید کے لیے بددعا فرمائی، آپﷺ کی بددعا کارگر ہوئی اور یہ سب ہلاک ہوکر رہے اور اکثر ان میں سے بدر میں مارےگئے اور قتل ہوئے۔ ابونعیم اور طبرانی نےحکم بن ابی العاص سے روایت کی ہے کہ ہم چند کافروں نے آپس میں نبی کریمﷺ کو قتل کرنےکا عہد کیاترکیب یہ سوچی کے آپﷺ رات کو نکلیں تو بیک وقت حملہ کردیں چنانچہ ہم ایک دن آپ کے انتظار میں تھے کہ آپﷺسامنے سے گزرے ہمارے قریب پہنچے تو ہم نے ایک بڑی زور کی چیخ سنی ہمیں اندیشہ ہوگیا کہ اس چیخ سے مکہ میں کوئی آدمی زندہ نہ بچا ہوگااور ہم بھی بے ہوش کر گر پڑے آنحضورﷺ مسجد حرام گئے اور نماز پڑھ کر اپنے گھر واپس آگئے تب تک ہم بے ہوش ہی رہے دوسری رات کو بھی ہم نے یہی ارادہ کیا چنانچہ اس رات بھی جب آپ گھر سے نکلے ہمارے قریب پہنچے تو ہم نے دیکھا کہ صفا ومروہ کی پہاڑیاں ہمارے اور آپﷺ کے درمیان آڑے آگئی ہیں اور ہم ان دونوں پہاڑوں کی وجہ سے آپﷺ تک نہیں پہنچ سکے ،اللہ تعالی نے آپﷺ کے اعجاز سے کافروں کے شر سےمحفوظ رکھا۔