انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابو ایوب سلیمان،احمد مقتدرباللہ،یوسف موتمن،احمد مستعین جب ملک اندلس میں فتنہ وفساد برپا ہوا تو سرقطہ میں منذر بن مطرف بن یحلی بن عبدالرحمن بن محمد حاکم تھا،اول منذر نے مستعین کا ساتھ دیا، بعد میں اس کی رفاقت ترک کردی،چند روز کے بعد منذر نے سرقسط کے صوبہ خود مختارانہ حکومت شروع کرکے اپنی آزادی واستقلال کا اعلان کیا اور اپنا خطاب ’’منصور‘‘ رکھا،جلیقیہ وبرشلونہ کے عیسائی سلاطین سے عہد وپیمان قائم کئے،۴۱۴ ھ میں جب منصور فوت ہوا تو اُس کا بیٹا مظفر سرقسط میں تخت نشین ہوا،اس زمانہ میں ابو یوب بن محمد بن عبداللہ بن موسیٰ بن سالم مولی(ابو حذیفہ کا آزاد غلام) شہر طلیطلہ پر قابض ومتصرف تھا،۴۳۱ھ سلیمان نے مظفر کو مغلوب وگرفتار کرکے قتل کیااور سرقسط پر قابض ومتصرف ہوگیا تو مظفر کا بیٹا یوسف لریدہ حکمرانی کرنے لگا اورمظفر کے ساتھ لڑائیوں کا سلسلہ جاری ہوا۔ چند روز کے بعد ۴۳۷ھ میں سلیمان فوت ہوگیا اوراس کا بیٹا احمد باپ کی جگہ مقتدر باللہ کے لقب سے تخت نشین ہوا، مقتدر باللہ نے یوسف کے خلاف فرانس اوربشکنس کے عیسائی سلاطین سے امداد طلب کی؛چنانچہ عیسائی سلاطین مقتدر کی مدد کو آئے،یوسف نے بڑی بہادری سے مقابلہ کیا اورسرقسطہ میں مقتدر اورعیسائیوں کو محصور کرلیا، یہ ۴۴۳ھ کا واقعہ ہے،اس محاصرہ میں یوسف کا ناکامی ہوئی، عیسائی سلاطین اپنے ملکوں کو واپس چلے گئے،مقتدر سر قسط میں ۴۷۴ ھ تک حکومت کرکے فوت ہوا۔ اُس کی جگہ اُس کا بیٹا احمد تخت نشین ہوا اوراپنا لقب مستعین رکھا،اس کے عہدِ حکومت میں سیسائیوں نے مقام وشقیہ کا محاصرہ کرلیا، احمد مستعین نے وشقہ کو چھڑانے کے لئے سرقسطہ سے کوچ کیا ۴۸۹ھ میں بمقام وشقہ عیسائیوں کے مقابلہ میں سخت جنگ ہوئی، اس لڑائی میں احمد مستعین کو شکست ہوئی اور دس ہزار مسلمان میدانِ جنگ میں شہید ہوئے،احمد مستعین سرقسطہ میں آکر حکومت کرنے لگا،عیسائی چونکہ وشقہ میں فتح مند ہوکر چیرہ دست ہوگئے تھے،لہذا انہوں نے کامل تیاری کے بعد ۵۰۳ ھ میں سرقسطہ پر چڑھائی کی، احمد مستعین نے سر قسطہ سے نکل کر مقابلہ کیا،سخت لڑائی ہوئی اس لڑائی میں احمد مستعین نے جام شہادت نوش کیا۔ سرقسطہ کے تخت پر احمد مستعین کا بیٹا عبدالملک متمکن ہوا اور عماد الدولہ اپنا خطاب رکھا،لیکن ۵۱۲ھ میں عیسائی باغیوں نے سر قسطہ پر قبضہ کرکے عماد الدولہ کو نکال دیا،عماد الدولہ نے سرقسط کی ریاست کے ایک قلعہ روطہ میں جاکر پناہ لی اور وہیں سال بھر مقیم رہنے کے بعد ۵۱۳ھ میں فوت ہوا۔ اس کا بیٹا احمد قلعہ روطہ میں سیف الدولہ کے لقب سے تخت نشین ہوا، اس نے اپنے آبائی ملک کو عیسائیوں واپس لینے کے لئے بہت کوشش کی، مگر کامیاب نہ ہوا، آکر قلعہ روط بھی عیسائیوں کے ہاتھ فروخت کرکے مع اہلِ خاندان طلیطلہ میں آکر رہنے لگا اور وہیں ۲۶ ھ میں فوت ہوگیا۔