انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** قحط وخشک سالی کی مصیبت اور اس کا انسداد ۲۰۳ھ کے بعد اندلش میں حکم کے لیے اطمینان اور امن کا زمانہ شروع ہوا تھا،کیونکہ اب ملک میںنہ کوئی بغاوت تھی نہ کسی عیسائی حملہ آور کو روکنا تھا نہ اور کسی حملہ کا اندیشہ تھا لیکن قضا وقدر نے یہ تجویز کردیا تھا کہ حکم کا تمام عہد حکومت مصروفیت اور ہنگامہ آرائی می ںبسر ہو چنانچہ اب جب کہ ہر ایک قسم کے حملے ختم ہوچکے تو اندلس پر قحط وخشک سالی کا حمل ہ ہوا یہ قحط نہایت عظیم الشان تھا اور قحط کی وجہ سے ملک میں چوری وڈاکہ زنی کی وارداتیں بھی بڑ کثرت سے ہونے لگیں حکم نے جس طرح اب تک اپنے آپ کو ہر ایک موقع پر مستقل مزاج اور باحوصلہ ظاہر کیا تھا اسی طرح اس نےاس مصیبت میں بھی اپنی شاہانہ ہمت کا اظہار کیا قحط زدہ لوگوں کو پرورش کے لیے اس نے شہر وقصبے میں محتاج خانے کھلوادیے غلہ کے باہر سے منگوانے کا اہتمام کیا جابجا راستوں اور آبادی کی حفاظت کے لیے زائد پولیس دقتے مقرر کیے اس حالت میں جہاں کہیں کسی بدامنی کی خبر پہنچی خود مع فوج اس طرف پہچا اور امن وامان کا ہر ایک طبقہ اس سے اپنی رعایا کے اس قحط کے زمانے میں ایسی دست گیری اور مدد کی کہ رعیت کا ہر طبقہ اس سے محبت کرنےلگا اور وہ نفرت بھی جو مولویوں اور مولوی مزاج لوگوں نے اس کے متعلق پھیلادی تھی دور ہوگئی جولوگ اس پر اس کی آزاد مزاجی کی وجہ سے زبان طعن دراز کرتے تھے اس کے مداح نظر آنے لگے۔