انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** پیدائش ابھی آپ شکم مادر میں تھے کہ حضرت حارثؓ کی صاحبزادی نے خواب دیکھا کہ کسی نے رسول اکرمﷺ کے جسم اطہر کا ایک ٹکڑا کاٹ کر ان کی گود میں رکھ دیا ہے،انہوں نے آنحضرتﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں نے ایک ناگوار اور بھیانک خواب دیکھا ہے،فرمایا کیا؟ عرض کیا ناقابل بیان ہے فرمایا بیان کرو آخر کیا ہے؟ آنحضرتﷺ کے اصرار پر انہوں نے خواب بیان کیا ،آپﷺ نے فرمایا یہ تو نہایت مبارک خواب ہے ،فاطمہؓ کے لڑکا پیدا ہوگا اورتم اس کو گود میں لوگی۔ (مستدرک حاکم:۳/۱۷۶) کچھ دنوں کے بعد اس خواب کی تعبیر ملی اور ریاض نبوی میں وہ خوش رنگ ارغوانی پھول کھلا، جس کی مہک حق وصداقت ،جرأت وبسالت،عزم واستقلال ،ایمان وعمل اورایثار وقربانی کی وادیوں کو ابد الآباد تک بساتی اورجس کی رنگینی عقیق کی سرخی ،شفق کی گلگونی اورلالہ کے داغ کو ہمیشہ شرماتی رہے گی، یعنی شعبان ۴ھ میں علیؓ کاکا شانہ حسینؓ کے تولد سے رشک گلزار بنا، ولادت باسعادت کی خبر سن کر آنحضرتﷺ تشریف لائے اورفرمانے لگے بچے کو دکھاؤ، کیا نام رکھا گیا؟ اورنومولود بچہ کو منگا کر اس کے کانوں میں اذان دی ،اس طرح گویا پہلی مرتبہ خود زبان وحی والہام نے اس بچہ کے کانوں میں توحید الہیٰ کا صور پھونکا درحقیقت اسی صور کا اثر تھا کہ سرداد،دست نداددردستِ یزید حقا کہ بنائے لا الہ است حسینؓ پھر فاطمہ زہراؓ کو عقیقہ کرنے اوربچہ کے بالوں کے ہموزن چاندی خیرات کرنے کا حکم دیا ،پدر بزرگوار کے حکم کے مطابق فاطمہ زہراؓ نے عقیقہ کیا (مستدرک حاکم:۳/۷۶،فضائل حسینؓ، موطا امام مالک کتاب العقیقہ باب ماجاء فی العقیقہ میں بھی اس کا ذکر ہے) والدین نے حرب نام رکھا تھا ،لیکن آنحضرتﷺ کو یہ نام پسند نہ آیا، آپ نے بدل کر حسینؓ رکھا۔ (اسد الغابہ:۲/۱۸)