انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** قبر کا عذاب برحق ہے عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ أَوْ مَكَّةَ فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ ثُمَّ قَالَ بَلَى كَانَ أَحَدُهُمَا لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ وَكَانَ الْآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَكَسَرَهَا كِسْرَتَيْنِ فَوَضَعَ عَلَى كُلِّ قَبْرٍ مِنْهُمَا كِسْرَةً فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ فَعَلْتَ هَذَا قَالَ لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ تَيْبَسَا أَوْ إِلَى أَنْ يَيْبَسَا۔ (بخاری ،بَاب مِنْ الْكَبَائِرِ أَنْ لَا يَسْتَتِرَ مِنْ بَوْلِهِ،حدیث نمبر:۲۰۹) ترجمہ:حضرت ا بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ یا مکہ کی دیواروں کے پاس سے گزررہے تھے اتنے میں دو انسانوں کی آواز سنی جن کو قبر میں عذاب دیا جارہا تھا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان دونوں کو عذاب ہورہا ہے اور کسی بڑے کام کی وجہ سے عذاب نہیں ہورہا ہے(؛ بلکہ ایسی معمولی باتوں پر جن سے بچ سکتے تھے)؛پھر آپ نے فرمایا ان دونوں میں سے ایک پیشاب سے نہیں بچتا تھااور دوسرا چغلی کرتا پھرتا تھا؛پھر آپ نے ایک تر ٹہنی منگائی پھر اس کے دو ٹکڑے کیے پھر ایک ایک ٹکڑا دونوں قبروں پر رکھ دیا،صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ نے ایسا کیوں کیا آپ نے فرمایا شائد ان دونوں کا عذاب ان کے سوکھنے تک ہلکا کردیا جائے۔ كَانَ عُثْمَانُ إِذَا وَقَفَ عَلَى قَبْرٍ بَكَى حَتَّى يَبُلَّ لِحْيَتَهُ فَقِيلَ لَهُ تُذْكَرُ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَلَا تَبْكِي وَتَبْكِي مِنْ هَذَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْقَبْرَ أَوَّلُ مَنْزِلٍ مِنْ مَنَازِلِ الْآخِرَةِ فَإِنْ نَجَا مِنْهُ فَمَا بَعْدَهُ أَيْسَرُ مِنْهُ وَإِنْ لَمْ يَنْجُ مِنْهُ فَمَا بَعْدَهُ أَشَدُّ مِنْهُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا رَأَيْتُ مَنْظَرًا قَطُّ إِلَّا الْقَبْرُ أَفْظَعُ مِنْهُ۔ (ترمذی،بَاب مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ الْمَوْتِ،حدیث نمبر:۲۲۳۰) حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ جب کسی قبر کے پاس کھڑے ہوتے تو اس قدر روتے کہ داڑھی مبارک تر ہوجاتی تھی سوال کیا گیا کہ آپ جنت ودوزخ کا تذکرہ کرکے نہیں روتے اور قبر کو دیکھ کر (اس قدر)روتے ہیں حضرت عثمان نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بیشک قبر آخرت کی منزلوں میں سے پہلی منزل ہے سو اگر اس سے نجات پائی تو اس کے بعد کی منزلیں اس سے زیادہ آسان ہیں اور اگر نجات نہ پائی تو اس کے بعد کی منزلیں اس سے زیادہ سخت ہیں حضرت عثمان فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں نے کبھی کوئی منظر قبر کے عذاب سے زیادہ سخت نہیں دیکھا۔ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ فَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ ثُمَّ يُقَالُ هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔ (ترمذی،قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،باب ما جاء فی عذاب القبر،حدیث نمبر:۹۹۲) حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاجب انسان کا انتقال ہوجاتا ہے تواس پر صبح وشام اس کا ٹھکانا پیش کیا جاتا ہے،اگر وہ اہل جنت میں سے ہے تو جنت والوں کا مقام اور اگر اہل جہنم میں سے ہے تو جہنم والوں کا مقام(اس کو دکھایا جاتا ہے) پھر کہا جاتا ہے کہ یہ تیرا ٹھکانا ہے یہاں تک کہ اللہ تجھ کو قیامت کے دن اٹھائے گا۔