انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** شرائط نماز کےفروعی مسائل جوشخص نجاست کا ازالہ کرنے والی چیز نہ پائے وہ نجاست کے ساتھ نماز پڑھ لے، نماز کو نہ لوٹائے، جو شخص شرمگاہ چھپانے کے لئے کپڑے نہ پائے ، اسی طرح وہ گھاس اور مٹی بھی نہ پائے ننگے نماز پڑھے اور نماز کو نہ لوٹائے ۔حوالہ عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، فِي قَوْمٍ انْكَسَرَتْ بِهِمْ مَرَاكِبُهُمْ ، فَخَرَجُوا عُرَاةً ، قَالَ :يُصَلُّونَ جُلُوسًا ، يُومِئُونَ إيمَاءً بِرُءُوسِهِمْ(المغني ۳۶/۳) عن ابن عباس قال :الذي يصلي في السفينة والذي يصلي عريانا يصلي جالسا.(مصنف عبد الرزاق باب صلاة العريان ۵۸۴/۲) بند جس کا چوتھائی کپڑاپاک ہو اس کیلئے ننگے نماز پڑھنا جائزنہیں۔حوالہ عَنْ جَرْهَدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ كَاشِفٌ عَنْ فَخِذِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَطِّ فَخِذَكَ فَإِنَّهَا مِنْ الْعَوْرَةِ(ترمذي بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ۲۷۲۰) بند جس کا کپڑا ناپاک ہو، اس کا ناپاک کپڑے میں نماز پڑھنا اس کے ننگے نماز پڑھنے سے بہتر ہے ، ننگا شخص بیٹھ کر قبلہ کی جانب پیر پھیلا کر نماز پڑھے ، رکوع اور سجدہ کو اشارہ سے ادا کرے۔حوالہ عن الحجاج بن أرطاة ، قال :سألت عطاء عن القوم ، يغرقون فيخرجون عراة ، كيف يصلون ؟ قال :إن أصابوا حشيشا استتروا به ، وإلا صلوا قعودا إمامهم بينهم ، أو قال :وسطهم(المطالب العالية باب ستر العورة ۳۵۳)عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، فِي قَوْمٍ انْكَسَرَتْ بِهِمْ مَرَاكِبُهُمْ ، فَخَرَجُوا عُرَاةً ، قَالَ :يُصَلُّونَ جُلُوسًا ، يُومِئُونَ إيمَاءً بِرُءُوسِهِمْ(المغني ۳۶/۳) بند ناپاک کپڑے کے پاک کونے پر نماز جائز ہے ، خواه کپڑے کا ایک کنارہ دوسرے کنارے کے حرکت دینے پر متحرک ہوتا ہويا نہ ہوتا ہو۔ وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ (الحج: ۲۶)ولعل التعبير عن الصلاة بأركانها من القيام والركوع والسجود للدلالة على أن كل واحد منها مستقل باقتضاء التطهير (روح المعاني:۴۷/۱۳) عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ :رَآنِي مُجَاهِدٌ وَأَنَا أَنْضَحُ مَكَانًا مِنْ سَطْحٍ لَنَا نُصَلِّي فِيهِ ، فَقَالَ :لاَ تَنْضَحْ ، إنَّ النَّضْحَ لاَ يَزِيدُهُ إِلاَّ شَرًّا ، وَلَكِنِ اُنْظُرْ إلَى الْمَكَانِ الَّذِي تُرِيدُهُ تَسْجُدُ فِيهِ فَانْفُخْهُ. (مصنف ابن ابي شيبة فِي الرَّجُلِ يُصَلِّي فِي الْمَكَانِ الَّذِي لَيْسَ بِنَظِيفٍ ۵۳۴/۲) مذکورہ آیت سے معلوم ہوا کہ نماز پڑھنے والے کے اعضاء جس جگہ کومس کرتے ہوں اتنی جگہ كاپاک رہنا کافی ہے، اطراف کی ناپاکی نماز کے لیے مانع نہیں؛ اس لیے مذکورہ صورت میں نماز ہوجائیگی؛ جیسا کہ یہی بات اس اثر سے بھی سمجھ میں آتی ہے کہ اس میں نجاست پرپانی چھڑکنے کے بجائے نجاست کوموضع سجدہ سے پھونک کرہٹادینے کا حکم دیا گیااور اطراف کی ناپاکی كو نظر انداز كرديا۔حوالہ وَلَوْ كَانَتْ النَّجَاسَةُ عَلَى جَانِبِهِ وَصَلَّى عَلَى طَرَفٍ طَاهِرٍ آخَرَ مِنْهُ جَازَ سَوَاءٌ تَحَرَّكَ النَّجِسُ أَوْ لَا هُوَ الصَّحِيحُ (فتح القدير بَابُ الْأَنْجَاسِ وَتَطْهِيرِهَا: ۳۴۹/۱) بند ایسی زین پر جس کا اوپری حصہ پاک ہو اور نچلا حصہ ناپاک ہو نماز جائز ہے، اس لیے کہ جس جگہ نماز پڑھی جارہی ہے وہ پاک ہے اس کا نچلا حصہ ناپاک ہونے سے کچھ اثر نہیں پڑتا۔حوالہ ثُمَّ لَوْ كَانَ الْمَكَانُ نَجِسًا فَبُسِطَ عَلَيْهِ ثَوْبٌ طَاهِرٌ إنْ شَفَّهُ لَا تَجُوزُ فَوْقَهُ وَإِلَّا جَازَتْ (فتح القدير بَابُ الْأَنْجَاسِ وَتَطْهِيرِهَا: ۳۴۹/۱) بند جس شخص پر قبلہ مشتبہ ہو جائے اور اسے کوئی ایسا شخص نہ مل سکے کہ جس سے قبلہ کے بارے میں دریافت کرے اسی طرح کوئی ایسی چیز بھی نہ مل سکے جس سے قبلہ کا پتہ چل جائے تو وہ تحری (غوروفکر) کرکے نماز پڑھے اگر اس نے تحری کے بعد پڑھی درآنحالیکہ اسے قبلہ کے سلسلہ میں غلطی ہوئی تھی تو بھی نماز صحیح ہو جائے گی۔حوالہ عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ فَلَمْ نَدْرِ أَيْنَ الْقِبْلَةُ فَصَلَّى كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا عَلَى حِيَالِهِ فَلَمَّا أَصْبَحْنَا ذَكَرْنَا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَ﴿ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ ﴾ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُصَلِّي لِغَيْرِ الْقِبْلَةِ فِي الْغَيْمِ ۳۱۵) بند اگر اس کو نماز کے دوران غلطی معلوم ہو جائے تو قبلہ کے جانب پھر جائے اور نماز کی بناء کرے (یعنی بقیہ نماز پڑھ لے)۔حوالہ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ بَيْنَا النَّاسُ بِقُبَاءٍ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّأْمِ فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ (بخاري بَاب مَا جَاءَ فِي الْقِبْلَةِ وَمَنْ لَمْ يَرَ الْإِعَادَةَ عَلَى مَنْ سَهَا الخ: ۳۸۸) بند اگر شرمگاہ کے مختلف حصے کھل جائیں ، اگر اس کا مجموعہ کھلے ہوئے اعضاء میں سے چھوٹے عضو کی چوتھائی کو بھی پہنچتا ہے تو نماز باطل ہو جائیگی ، اگر کھلے ہوئے اعضاء کا مجموعہ اس سے کم ہو تو نماز صحیح ہوگی۔حوالہ يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ (الاعراف:۳۱)﴿ يا بني آدَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمْ ﴾ البسوا ثيابكم ﴿ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ ﴾ عند وقت كل صلاة وطواف(تنوير المقباس۱۶۵/۱) لأن الربع كالكل، يقوم مقامه في مواضع منها كشف العورة(الفقه الاسلامي وادلته طهارة الثوب والبدن ۶۴۶/۱) بند