انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ملوک خاندان کرت وہرات کہتے ہیں کہ عزالدین عمر نامی ایک شخص سلجوقی خاندان سے تعلق رکھتا تھا اورغیاث الدین غوری کا وزیر تھا،غیاث الدین غوری نے اُس کو ہرات کا گورنر بناکر بھیج دیا تھا،جہاں اس کے اہتمام سے بہت سی شاہی عمارات اورمساجد تعمیر ہوئیں،یہ عزالدین کرت کے نام سے مشہور تھا، اس کے بعد ۶۴۳ھ میں رکن الدین کرت وہرات کا حاکم مقرر ہوا،دولتِ غوریہ کی بربادی کے بعد یہ لوگ ہرات کے مستقل بادشاہ سمجھے جاتے تھے، ملک رکن الدین کرت کی وفات کے بعد شمس الدین کرت ہرات کے تخت پر بیٹھا اُس نے اوراُس کے باپ نے بھی مثل اتابکان شیراز مغلوں کی اطاعت قبول کرلی تھی اسی لئے ان کی حکومت وسلطنت کو مغلوں نے کوئی نقصان نہیں پہنچایا؛بلکہ اپنی طرف سے بطور نائب السلطنت ان کو ہرات کا حکمران رہنے دیا۔ شمس الدین کرت کی وفات کے بعداُس کا بیٹا رکن الدین تخت ہرات پر بیٹھا مغلوں کے بادشاہ ابا قاخان نے اُس کو ‘‘شمس الدین کہین’’ کا خطاب دیا تھا،اُس کی وفات کے بعد اُس کا بیٹا فخر الدین باپ کا جانشین ہوا، فخر الدین کے بعد اُس کا بھائی غیاث الدین اورغیاث الدین کے بعد اُس کا بیٹا شمس الدین ۷۲۹ھ میں تخت نشین ہوا،شمس الدین کے بعد اُس کا بھائی ملک حافظ اور اُس کے بعد دوسرا بھائی معزالدین حسین ۷۲۱ھ میں ہرات کا بادشاہ ہوا،معز الدین حسین نے ۷۷۱ھ میں وفات پائی، اس کے بعد اس کا بیٹا غیاث الدین ببر علی تخت نشین ہوا، اسی کے زمانے میں تیمور ہرات میں پہنچا اس نے تیمور کی اطاعت قبول کی اورتیمور نے اپنی لڑکی کی شادی اُس کے ساتھ کردی۔ ایران کے دوسرے حصوّں میں بھی اس قسم کی چھوٹی چھوٹی خود مختار ریاستیں مثلاً اتابکان لرستان قائم ہوگئی تھیں جو کچھ زیادہ مشہور نہیں ہیں۔