انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** صحیح بخاری کی ایک اور حدیث پراعتراض قرآن کریم میں ہے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے رب العزت سے عرض کی مجھے دکھادیجئے آپ مردوں کوکیسے زندہ کریں گے، اللہ تعالیٰ نے کہا کیا تواس پرایمان نہیں لایا، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے عرض کی "کیوں نہیں" لیکن چاہتا ہوں کہ (آنکھوں سے دیکھ لوں تاکہ) دل قرار پکڑے، یہ واقعہ پارہ۳/ سورۃ البقرۃ کی آیت۲۶۰/ میں مذکور ہے، اس میں یہ بات واضح ہے حضرت ابراہیم علیہ السلام کواللہ کی قدرت میں شک نہ تھا، وہ علم الیقین سے عین الیقین میں آنا چاہتے تھے، بلیٰ کہہ کروہ اپنے ایمان ویقین کی خبر دے چکے تھے۔ آنحضرتﷺ ایک دفعہ انبیاء کا ذکر بڑی تواضع اور نیازمندی سے کررہے تھے، اس میں آپ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت یوسف علیہم السلام کی عظمت وعزیمت کا ذکر فرمایا __________ یہ جتلانے کے لیے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کواللہ تعالیٰ کی اس صفت احیاء(مردےکوزندہ کرنے کی صفت) میں کوئی شک نہ تھا، آپ نے آپ کوتواضعاً ان سے نچلے درجہ میں رکھا اور فرمایا شک کے ہم ان سے زیادہ حق دار ہیں، جب ہمیں اللہ کی صفات کے بارے میں کوئی شک نہیں توحضرت ابراہیم علیہ السلام کواس میں کسی طرح کا کوئی شک کیسے ہوسکتا تھا __________ شک نہ یہاں ہے نہ وہاں تھا __________ بات بس اتنی تھی۔ طلوعِ اسلام کی اکتوبر سنہ۱۹۵۰ء کی اشاعت میں اسلم جیراجپوری کا ایک مضمون شائع ہوا اس میں صحیح بخاری کی اس حدیث کویہ کہہ کرردکیا گیا ہے کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بیشک ابراہیم علیہ السلام شک میں تھے (معاذ اللہ)۔ "عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّكِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْقَالَ ﴿ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى﴾ "۔ (بخاری، كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ،بَاب ﴿ وَإِذْقَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى﴾ ،حدیث نمبر:۴۱۷۳، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ ہم ابراہیم کی نسبت شک کے زیادہ سزاوار ہیں، ابراہیم نے کہا تھا: اے اللہ! مجھے دکھاتو کس طرح مردوں کوزندہ کریگا؟۔ اس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے شک کا اثبات ہرگز نہیں؛ یہاں ان سے شک کی نفی مقصود ہے، محدثین نے اس کے یہی معنی لکھے ہیں: "ان ذالک لم یکن من ابراہیم لاجل الشک بل لزیادۃ العلم اذنحن احق بالشک فاذا لم یشک ہوفہذا تواضع منہ صلی اللہ علیہ وسلم"۔ (مرقات شرح مشکوٰۃ) ترجمہ:حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف سے یہ بات شک کے طور پر نہ تھی یہ سوال زیادتی علم کے لیے تھا، ہم ان کی نسبت شک کے زیادہ اہل تھے جب ہمیں اس قدرتِ خداوندی میں شک نہیں توحضرت ابراہیم اس میں کیسے شک کرسکتے تھے، یہ بات حضورﷺ نے تواضعاً فرمائی۔ اس روایت میں شک کا لفظ ایمان کے مقابلے میں نہیں، ایمان توخود اسی آیت میں مذکور ہے، جویہاں اس حدیث میں پڑھی گئی، معلوم ہوا یہاں اس کا مفہوم ظاہر پرمبنی نہیں مرادکچھ اور ہے؛ یہاں اس کی الزاماً نفی مقصود ہے کہ جب ہم یہاں شک نہیں کرسکتے توحضرت ابراہیم علیہ السلام کواس قدرتِ الہٰی میں کیسے شک ہوسکتا تھا۔