انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** شاتمین اہلبیت کو تنبیہ جب محضر بن ثعلبہ اہل بیت کا ستم رسیدہ قافلہ لے کر یزید کے پھاٹک پر پہنچا تو چلایا کہ محضر بن ثعلبہ :امیر المومنین کی خدمت میں لئیموں اورفاجروں کا سر لایا ہے، یزید نے یہ صدا سن کر کہا کہ ام محضر نے جو بچہ جنا ہے وہ سب سے زیادہ شریر اور لیئم ہے اس کے بعد جب حضرت حسینؓ اوردوسرے مقتولوں کے سر اس کے سامنے پیش کئے گئے تو اس نے حضرت حسینؓ کے سر پر ایک نگاہ ڈالی اورایک شعر پڑھ کر کہا، خدا کی قسم ! حسینؓ اگر میں تمہارے ساتھ ہوتا تو تم کو قتل نہ کرتا، اس کے بعد یحییٰ ابن حکم نے ایک قطعہ پڑھا، جس میں ابن سمیہ کی تعریف اوراہل بیت پر کچھ طعن تھا،یزید نے سن کر اس کے سینے پر ہاتھ مارا اورڈانٹ کر خاموش کیا۔ (طبری:۷/۳۷۶) شہداء کے سروں کے ملاحظہ کے بعد اہل بیت کے قافلہ کو طلب کیا اورامرائے شام کے روبرو زین العابدین سے کہا علی! تمہارے باپ نے میرے ساتھ قطع رحم کیا، میرے حق سے غفلت کی اورحکومت میں جھگڑا کیا یہ اسی کا نتیجہ ہے جسے تم دیکھ رہے ہو،زین العابدین نے اس پر یہ آیت تلاوت کی: "مَا أَصَابَ مِنْ مُصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنْفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ نَبْرَأَهَا" (الحدید:۲۲) جتنی مصیبتیں روئے زمین پر اورخود تم پر نازل ہوتی ہیں وہ سب ہم نے ان کے پیدا کرنے سے پہلے کتاب میں لکھ رکھی ہیں۔ یہ جواب سن کر یزید نے اپنے لڑکے خالد سے کہا کہ تم اس کا جواب دو لیکن اس کی سمجھ میں نہ آیا تو یزید نے خود بتایا کہ کہو: وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ (الشوری:۳۰) تم کو جو مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے ہی اعمال کا نتیجہ ہے اوربہت سی خطاؤں کو معاف کردیتا ہے۔