انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت حسان بن ثابتؓ ۱۔اعرض عن العوراء ان أسمعتھا واقعد کأنک غافل لا تسمع "اگر آپ کے سامنے کوئی غلط یا نامناسب بات کی جائے تو آپ اس سے ایسے نا آشنا ہوکر بیٹھیں کہ آپ نے گویا اس بات کو سنا ہی نہیں" ۲۔ودع السؤال عن الأموروبحثھا فلرب حافر حفرۃ ھو یضرع "چیزوں کے بارے میں فضول سوالات سے پرہیز کریں اوریاد رکھیں کہ بعض اوقات گڑھا کھودنے والا خود اسی میں جاگرتا ہے" ۳۔والزم مجالسۃ الکرام وفعلھم واذااتبعت فأبصرن من تتبع "سمجھ دار اور معززلوگوں کی ہم نشینی کو اختیار کریں اور ان کے افعال کی اتباع کریں،جب کسی کی پیروی کرنے لگیں تو اس بات پر اچھی طرح غوروفکر کرلیں کہ آپ کس کی اتباع کررہے ہیں" ۴۔لاتتبعن غوایۃ لصبابۃ ان الغوایۃ کل شرتجمع "عشق ومحبت سے پیدا ہونے والی گمراہی کی پیروی نہ کریں یہ گمراہی ہر شر کو جمع کردیتی ہے" ۵۔والقوم ان نزروافزد فی نزرھم لاتقعدن خلالھم تتسمع "جب لوگ آپ کے عطا کرنے کے باوجود آپ سے زیادہ مانگیں تو آپ انہیں اورزیادہ عطاکریں،نیز شہرت حاصل کرنے کے لئے ان کے درمیان مت بیٹھیں" ۶۔والشرب لاتدمن وخذمعروفہ تصبح صحیح الرأس لاتتصدع "حرام چیز یعنی شراب کے پینے سے پرہیز کریں اور پینے کے لئے حلال چیزوں کا انتخاب کیجئے اس سے آپ کا دماغ درست رہے گا اوربد حواسی کا شکارنہ ہوگا"۔ ۷۔واکدح بنفسک لاتکلف غیر ھا فبذینھا تجزی وعنھا تدفع "اپنے آپ کو کسی قابل بناؤ اور اپنا بوجھ کسی اور پر مت ڈالو آدمی جو بوتا ہے وہی کاٹتا ہے" ۸۔والموت أعداد النفوس ولاأری منہ لذی ھرب نجاۃ تنفع "موت سانسوں کے پورا ہونے کا نام ہے اور موت سے بچنے کے لئے بھاگنے والے کو کوئی فائدہ حاصل نہ ہوگا" (دیوان حسان بن ثابت:۱۳۸) ایک اورمقام پر اشعار کی حقیقت واہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ۱۔وانما الشعر لب المرء یعرضہ علی المجالس ان کیساوان حمقا "شعر آدمی کا نتیجہ فکر ہے جسے وہ لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہے،سمجھ دار ہو تو اس کی دانش مندی عیاں ہوتی ہے اوراگر بے وقوف ہو تو اس کی نادانی کا پتہ چلتا ہے" ۲۔وان اشعربیت انت قائلہ بیت یقال اذاأنشدتہ صدقا "تیرا بہترین شعر وہ ہے کہ جب تو اسے کہے تو اس کے بارے میں سب کی رائے یہی ہوکہ تونے سچ کہا" (دیوان حسان بن ثابت:۱۰۴) دنیاوی زندگی کی حقیقت کو واضح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: وأی جدید لیس یدرکہ البلی وای نعیم لیس یوم بزائل "وہ کون سے نئی چیز ہے جسے پرانا نہیں ہونا اوروہ کون سی نعمت ہے جس کوے زائل نہیں ہونا" (دیوان حسان بن ثابت:۱۶۷) حضرت حسانؓ نے مال کی حقیقت کو ان الفاظ میں واضح فرمایا ہے: ۱۔ما یقسم اللہ اقبل غیر مبتئس منہ واقعد کریماناعم البال ۲۔ماذایحاول أقوام بفعلھم اذلا یزال سفیہ ھمہ حالی ۳۔لقد علمت بانی غالبی خلقی علی السماحۃ صعلوکاوذامال ۴۔والمال یغشی أناسا لاطباخ کالسیل یغشی أصول الدندن البالیلھم ۵۔اصول عرضی بمالی لاأدنسہ لابارک اللہ بعد العرض فی المال ۶۔أحتال للمال ان اودی فاجمعہ ولست للعرض ان اودی بمحتال ۷۔والفقریزری بأقوام ذوی حسب ویقتدی بلئام الأصل أنذال "جو تقسیم اللہ تعالیٰ نے کردی ہے اس پر خوشی سے راضی ہوجا اوردل کو مطمئن کرکے آرام سے بیٹھ جا،لوگ نہ جانے اپنے افعال سے کیا چاہتے ہیں کیونکہ بے وقوف آدمی کا مقصد ہمیشہ وقتی اور عارضی ہوا کرتا ہے،تمہیں معلوم ہے کہ سخاوت میری فطرت میں شامل ہے،تنگ دستی ہو یا خوش حالی مجھے ہر حال میں مال لٹانا ہے،مال ان لوگوں میں پریشانی کی طرف دکھیلتا ہے جو بے وقوف اورخیر سے خالی ہیں جیسے پانی ان پر انےاور خشک درختوں کی جڑوں میں سرایت کرتا ہے، میں اپنے عزت کی مال کے ذریعے حفاظت کرتا ہوں اور اس مال میں کوئی خیر نہیں جو عزت کو ضائع کرکے حاصل ہو،اگر مال ضائع ہوجائے تو اسے محنت کرکے حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن اگر عزت داغ دار ہوجائے تو اس نقصان کی تلافی نہیں کی جاسکتی،ناداری کی وجہ سے اعلیٰ اورصلاحیت والے لوگ بھی معیوب سمجھے جاتے ہیں جبکہ مال داری کمینے اوربے حیثیت لوگوں کو مقتدا بنادیتی ہے۔ (دیوان حسان بن ثابت:۱۷۱) درج ذیل اشعار میں حضرت حسان بن ثابت ؓ نے اچھے دوست کی خصوصیات اوربرے دوست کی عادات پر روشنی ڈالی ہے،یہ اشعار معاشرتی زندگی اوردوست کے انتخاب میں اولین اصول کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ۱۔أخلاءالرخاءھم کثیر ولکن فی البلاء ھم قلیل ۲۔فلا یغررک خلۃ من تؤاخی فمالک عند نائبۃ خلیل ۳۔وکل أخ یقول انا وفی ولکن لیس یفعل مایقول ۴۔سوی خل لہ حسب ودین فذاک لما یقول ھو الفعول "خوشحالی اورعیش کے زمانے میں تو دوستی کا اظہار کرنے والے بہت ہوتے ہیں ؛لیکن جب مصیبت اور پریشانی آتی ہے تو دعویداروں میں سے کوئی نظر نہیں آتا،بہت سے لوگوں کے اظہار محبت سے دھوکہ نہ کھاجانا جب تیرے اوپر کوئی مشکل آئے گی تو کوئی دوست تیرے قریب بھی نہ آئے گا،ہر ساتھی یہی کہتا ہے کہ میں تیرا وفادار ہوں لیکن جو وہ کہتا ہے وہ کرکے نہیں دکھاتا،البتہ اگر کوئی شخص اعلیٰ اخلاق کا حامل،اچھے خاندان والا اوردین دار ہو تو وہ جو کہتا ہے وہ کرکے بھی دکھاتا ہے" (دیوان حسان بن ثابت:۱۷۸) حضرت حسانؓ خیر و بھلائی کے حصول کا طریقہ کچھ یوں بیان فرماتے ہیں: فمَن یَکُ منھُمْ ذاخَلاقٍ فانّہ سَیَمْنَعُہُ مِن ظُلْمِہِ ماتوَکّدا "جس آدمی میں اور تو کوئی خیریا بھلائی موجود نہ ہو اسے چاہیے کہ کسی برے کام کے نہ کرنے کا وعدہ کرلے یہ وعدہ اسے برائی سے روک لےگا"۔ (دیوان حسان بن ثابت:۸۰)